مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ قبروں کی زیارت کا بیان ۔ حدیث 265

عورتوں کو قبروں پر جانے کی ممانعت

راوی:

وعن أبي هريرة : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم لعن زوارات القبور . رواه أحمد والترمذي وابن ماجه وقال الترمذي هذا حديث حسن صحيح
وقال : قد رأى بعض أهل العلم أن هذا كان قبل أن يرخص النبي في زيارة القبور فلما رخص دخل في رخصته الرجال والنساء . وقال بعضهم : إنما كره زيارة القبور للنساء لقلة صبرهن وكثرة جزعهن . تم كلامه

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبروں پر زیادہ جانے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔ (احمد، ترمذی، ابن ماجہ) اور حضرت امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے نیز انہوں نے فرمایا کہ بعض علماء کا خیال یہ ہے کہ یہ (یعنی قبروں پر جانے والی عورتوں پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا لعنت فرمانا) اس وقت تھا جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبروں پر جانے کی اجازت عطا فرما دی تو اس اجازت میں مرد و عورت دونوں شامل ہو گئے۔ اس کے برخلاف بعض علماء کی تحقیق یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورتوں میں صبر و تحمل کے مادہ کی کمی اور جزع و فزع یعنی رونے دھونے کی زیادت کی وجہ سے ان کے قبروں پر جانے کو ناپسند فرمایا ہے۔ (لہٰذا عورتوں کے لئے یہ ممانعت اب بھی باقی ہے) ترمذی کی بات پوری ہوئی۔

یہ حدیث شیئر کریں