نابالغ کے مال کی زکوۃ کا مسئلہ
راوی:
وعن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده أن النبي صلى الله عليه و سلم خطب الناس فقال : " ألا من ولي يتيما له مال فليتجر فيه ولا يتركه حتى تأكله الصدقة " . رواه الترمذي وقال : في إسناده مقال : لأن المثنى بن الصباح ضعيف
حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے (یعنی شعیب سے) اور وہ اپنے دادا (یعنی حضرت عبداللہ ) سے نقل کرتے ہیں کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کے سامنے خطبہ ارشاد کرتے ہوئے فرمایا۔ " خبردار! جو شخص کسی یتیم کا نگہبان ہو اور وہ یتیم بقدر نصاب مال کا مالک ہو تو اس نگہبان کو چاہئے کہ وہ اس مال سے تجارت کرے بغیر تجارت اس مال کو نہ رکھ چھوڑے کہ اسے زکوۃ ہی کھا جائے (یعنی زکوۃ دیتے ہوئے پورا مال ہی صاف ہو جائے) اس روایت کو ابوداؤد و ترمذی نے نقل کیا ہے اور امام ترمذی نے کہا ہے کہ اس روایت کی اسناد میں کلام کیا گیا ہے کیونکہ روایت کے ایک راوی " مثنی بن صباح" ضعیف ہیں۔
تشریح
حضرت امام شافعی حضرت امام مالک اور حضرت امام احمد رحمہم اللہ کا مسلک تو یہ ہے کہ نابالغ کے مال میں بھی زکوۃ فرض ہے جب کہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نابالغ خواہ یتیم نہ بہر صورت اس کے مال میں زکوۃ فرض نہیں ہے کیونکہ ایک دوسری روایت میں یہ ارشاد گرامی ہے کہ تین اشخاص کو مکلف کرنے سے قلم روک لیا گیا (یعنی ان تینوں کو شریعت نے مکلف قرار نہیں دیا ہے) ایک تو سونے والا شخص جب تک کہ وہ جاگے نہیں۔ دوسرا نابالغ جب تک کہ وہ بالغ نہ ہو جائے اور تیسرا دیوانہ جب تک کہ اس کی دیوانگی ختم نہ ہو جائے۔ اس روایت کو ابوداؤد و نسائی اور حاکم نے نقل کیا ہے نیز حاکم نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔