مردوں کا عورتوں کے ساتھ طواف کرنے کابیان
راوی: عمرو بن علی ، ابوعاصم ، ابن جریج ، عطاء ،
و قَالَ لِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنَا قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ إِذْ مَنَعَ ابْنُ هِشَامٍ النِّسَاءَ الطَّوَافَ مَعَ الرِّجَالِ قَالَ كَيْفَ يَمْنَعُهُنَّ وَقَدْ طَافَ نِسَاءُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ الرِّجَالِ قُلْتُ أَبَعْدَ الْحِجَابِ أَوْ قَبْلُ قَالَ إِي لَعَمْرِي لَقَدْ أَدْرَكْتُهُ بَعْدَ الْحِجَابِ قُلْتُ كَيْفَ يُخَالِطْنَ الرِّجَالَ قَالَ لَمْ يَكُنَّ يُخَالِطْنَ كَانَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَطُوفُ حَجْرَةً مِنْ الرِّجَالِ لَا تُخَالِطُهُمْ فَقَالَتْ امْرَأَةٌ انْطَلِقِي نَسْتَلِمْ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ انْطَلِقِي عَنْكِ وَأَبَتْ يَخْرُجْنَ مُتَنَكِّرَاتٍ بِاللَّيْلِ فَيَطُفْنَ مَعَ الرِّجَالِ وَلَكِنَّهُنَّ كُنَّ إِذَا دَخَلْنَ الْبَيْتَ قُمْنَ حَتَّى يَدْخُلْنَ وَأُخْرِجَ الرِّجَالُ وَكُنْتُ آتِي عَائِشَةَ أَنَا وَعُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ وَهِيَ مُجَاوِرَةٌ فِي جَوْفِ ثَبِيرٍ قُلْتُ وَمَا حِجَابُهَا قَالَ هِيَ فِي قُبَّةٍ تُرْكِيَّةٍ لَهَا غِشَاءٌ وَمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَهَا غَيْرُ ذَلِكَ وَرَأَيْتُ عَلَيْهَا دِرْعًا مُوَرَّدًا
اور مجھ سے عمر بن علی نے بواسطہ ابوعاصم، ابن جریج، عطاء بیان کیا کہ جب ابن ہشام نے عورتوں کو مردوں کے ساتھ طواف کرنے سے منع کیا تو عطاء بن ابی رباح نے کہا، تو انہیں کیونکر روکتا جب کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں نے مردوں کے ساتھ حج کیا ۔ میں نے پوچھا، پردہ کی آیت نازل ہونے کے بعد یا اس سے پہلے ؟ انہوں نے کہا قسم ہے میری عمرکی، میں نے پردہ کی آیت نازل ہونے کے بعد ان کو دیکھا ہے ، میں نے پوچھا مرد، ان عورتوں سے ملتے نہیں تھے، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا مردوں سے جدا رہ کر طواف کرتی تھیں، ایک عورت نے کہا، ام المومنین چلئے حجر اسود کو بوسہ دیں ۔ انہوں نے کہا تو چل اور انکار کردیا اور ازواج نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اس طرح نکلتیں کہ پہچانی نہ جاتیں اور مردوں کے ساتھ طواف کرتیں، لیکن جب وہ خانہ کعبہ میں داخل ہونا چاہتیں تو باہر ہی کھڑی رہتیں ، جب مرد باہر نکل جاتے تو اندر جاتیں ، تو میں اور عبید بن عمیر عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آتے تھے اور وہ جوف ثبیر میں ٹھہرتی تھیں، میں نے ان سے پوچھا ان کا پردہ کیا تھا؟ انہوں نے کہا وہ ایک ترکی قبہ میں تھیں ، ان پر پردہ پڑا تھا اس قبہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کےدرمیان اس کے علاوہ کوئی پردہ حائل نہ تھا اور میں نے ان کو گلابی رنگ کا کرتہ پہنے ہوئے دیکھا