صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 1613

اس شخص کا بیان جو اپنے گھر کے کمزوروں کو رات کو بھیج دے تاکہ مزدلفہ میں ٹھہریں اور دعا کریں اور جب چاند ڈوب جائے توبھیجے۔

راوی: ابونعیم , افلح بن حمید , قاسم بن محمد , عائشہ

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَيْدٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ نَزَلْنَا الْمُزْدَلِفَةَ فَاسْتَأْذَنَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَوْدَةُ أَنْ تَدْفَعَ قَبْلَ حَطْمَةِ النَّاسِ وَکَانَتْ امْرَأَةً بَطِيئَةً فَأَذِنَ لَهَا فَدَفَعَتْ قَبْلَ حَطْمَةِ النَّاسِ وَأَقَمْنَا حَتَّی أَصْبَحْنَا نَحْنُ ثُمَّ دَفَعْنَا بِدَفْعِهِ فَلَأَنْ أَکُونَ اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَمَا اسْتَأْذَنَتْ سَوْدَةُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ مَفْرُوحٍ بِهِ

ابونعیم، افلح بن حمید، قاسم بن محمد، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ ہم لوگ مزدلفہ میں اترے تو سودہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے لوگوں کی روانگی سے پیشتر روانہ ہونے کی اجازت مانگی اور وہ سست رفتار عورت تھیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دیدی، وہ لوگوں کے ہجوم سے پہلے ہی روانہ ہوگئیں، اور ہم لوگ ٹھہرے رہے یہاں تک کہ صبح ہوگئی، پھر ہم لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوٹے اگر میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگتی جیسا کہ سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اجازت مانگی تھی تو میرے لئے بہت ہی خوشی کی بات ہوتی۔

Narrated 'Aisha:
We got down at Al-Muzdalifa and Sauda asked the permission of the Prophet to leave (early) before the rush of the people. She was a slow woman and he gave her permission, so she departed (from Al-Muzdalifa) before the rush of the people. We kept on staying at Al-Muzdalifa till dawn, and set out with the Prophet but (I suffered so much that) I wished I had taken the permission of Allah's Apostle as Sauda had done, and that would have been dearer to me than any other happiness.
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں