اپنے جسم کے مفاصل کی طرف سے بطور شکر صدقہ دینا چاہئے
راوی:
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " كل سلامي من الناس عليه صدقة : كل يوم تطلع فيه الشمس يعدل بين الاثنين صدقة ويعين الرجل على دابته فيحمل عليها أو يرفع عليها متاعه صدقة والكلمة الطيبة صدقة وكل خطوة تخطوها إلى الصلاة صدقة ويميط الأذى عن الطريق صدقة "
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا انسان کے بدن میں جو مفاصل (جوڑ) ہیں ان پر (یعنی ان کی طرف سے) ہر روز صدقہ دینا لازم ہے اور دو آدمیوں کے درمیان عدل کرنا بھی صدقہ ہے کسی انسان کی بایں طور مدد کرنی کہ اس کے جانور پر اسے سوار کرا دینا یا اس کا مال و اسباب رکھوا دینا بھی صدقہ ہے اچھی بات بھی صدقہ ہے ہر وہ قدم جو نماز کے لئے رکھا جائے وہ بھی صدقہ ہے اور راستہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دینا بھی صدقہ ہے۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کے جسم میں جو مفاصل (جوڑ) پیدا کئے ہیں اس میں بھی چونکہ اس کی حکمتیں اور اس کی بے شمار نعمتیں پنہاں ہیں لہٰذا ان کے شکرانے ہر روز انسان پر صدقہ لازم ہے۔
" یعدل بین الثنین الخ سے یہ بات بیان فرمائی جا رہی ہے کہ صدقہ محض اسی کا نام نہیں ہے کہ کسی شخص کو اللہ کے راستہ میں مال و زر دے دیا جائے بلکہ یہ چیزیں یعنی دو آدمیوں کے درمیان عدل کرنا وغیرہ بھی صدقہ ہی ہے کہ جس طرح اللہ کے راستہ میں مال خرچ کرنے سے ثواب ملتا ہے اسی طرح ان چیزوں کا بہت زیادہ ثواب ملتا ہے لہٰذا جو انسان روزانہ ان میں سے کوئی بھی نیک کام کر لیتا ہے تو گویا اس نے وہ صدقہ ادا کیا جو اللہ نے اس پر اس کے جوڑوں کی طرف سے شکرانہ کے طور پر لازم کیا ہے۔
اچھی بات سے مراد وہ بات اور کلام ہے جس سے ثواب حاصل ہو یا سائل وغیرہ سے نرم لہجہ میں گفتگو بھی ہو سکتی ہے۔
وکل خطوۃ سے صرف وہی قدم مراد نہیں ہیں جو نماز میں جانے کے لئے رکھے جاتے ہوں بلکہ ہر وہ قدم مراد ہے جو نیک راہ میں نیک مقصد کے لئے اٹھتے ہیں۔ مثلاً طواف کے لئے بیمار کی عیادت کے لئے جنازے میں شریک ہونے کے لئے اور علم کی طلب کے لیے۔
" تکلیف دہ چیز" سے مراد ہر وہ چیز ہے جس سے راہ گیر کو تکلیف پہنچنے کا خدشہ ہو جیسے کانٹے ، ہڈی، پتھر ، اینٹ اور نجاست وغیرہ۔