صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 1670

ایام منیٰ میں خطبہ دینے کا بیان۔

راوی: علی بن عبداللہ , یحیی بن سعید , فضیل بن غزوان , عکرمہ ابن عباس

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ يَوْمَ النَّحْرِ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَيُّ يَوْمٍ هَذَا قَالُوا يَوْمٌ حَرَامٌ قَالَ فَأَيُّ بَلَدٍ هَذَا قَالُوا بَلَدٌ حَرَامٌ قَالَ فَأَيُّ شَهْرٍ هَذَا قَالُوا شَهْرٌ حَرَامٌ قَالَ فَإِنَّ دِمَائَکُمْ وَأَمْوَالَکُمْ وَأَعْرَاضَکُمْ عَلَيْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَةِ يَوْمِکُمْ هَذَا فِي بَلَدِکُمْ هَذَا فِي شَهْرِکُمْ هَذَا فَأَعَادَهَا مِرَارًا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهَا لَوَصِيَّتُهُ إِلَی أُمَّتِهِ فَلْيُبْلِغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي کُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ

علی بن عبداللہ ، یحیی بن سعید، فضیل بن غزوان، عکرمہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم نحر میں خطبہ دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے لوگوں! یہ کون سا دن ہے؟ لوگوں نے جواب دیا یہ یوم حرام ہے، آپ نے فرمایا یہ کون سا شہر ہے؟ لوگوں نے جواب دیا یہ شہر حرام ہے، آپ نے فرمایا یہ کون سا مہینہ ہے؟ لوگوں نے جواب دیا یہ حرام کا مہینہ ہے، آپ نے فرمایا تمہارا خون اور تمہارے مال اور تمہاری آبرو تم پر حرام ہے، جس طرح یہ دن تمہارے اس شہر میں اور تمہارے اس مہینہ میں حرام ہے، آپ نے یہ کلمات چند بار دہرائے، پھر اپنا سر آسمان کی طرف اٹھا کر فرمایا اے اللہ کیا میں نے پہنچا دیا، اے میرے اللہ کیا میں نے پہنچا دیا، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے، آپ نے اپنی امت کو یہی وصیت فرمائی تھی کہ جو لوگ حاضر ہیں وہ ان لوگوں کو پہنچادیں جو یہاں موجود نہیں ہیں، میرے بعد کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگ جاؤ۔

Narrated 'Ikrima:
Ibn Abbas said: "Allah's Apostle delivered a sermon on the Day of Nahr, and said, 'O people! (Tell me) what is the day today?' The people replied, 'It is the forbidden (sacred) day.' He asked again, 'What town is this?' They replied, 'It is the forbidden (Sacred) town.' He asked, 'Which month is this?' They replied, 'It is the forbidden (Sacred) month.' He said, 'No doubt! Your blood, your properties, and your honor are sacred to one another like the sanctity of this day of yours, in this (sacred) town (Mecca) of yours, in this month of yours.' The Prophet repeated his statement again and again. After that he raised his head and said, 'O Allah! Haven't conveyed (Your Message) to them'. Haven't I conveyed Your Message to them?' " Ibn Abbas added, "By Him in Whose Hand my soul is, the following was his will (Prophet's will) to his followers:–It is incumbent upon those who are present to convey this information to those who are absent Beware don't renegade (as) disbelievers (turn into infidels) after me, Striking the necks (cutting the throats) of one another.' "

یہ حدیث شیئر کریں