مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ صدقہ کی فضیلت کا بیان ۔ حدیث 422

پوشیدہ طور پر صدقہ دینے کی فضیلت

راوی:

وعن أنس بن مالك عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " لما خلق الله الأرض جعلت تميد فخلق الجبال فقال بها عليها فاستقرت فعجبت الملائكة من شدة الجبال فقالوا يا رب هل من خلقك شيء أشد من الجبال قال نعم الحديد قالوا يا رب هل من خلقك شيء أشد من الحديد قال نعم النار فقالوا يا رب هل من خلقك شيء أشد من النار قال نعم الماء قالوا يا رب فهل من خلقك شيء أشد من الماء قال نعم الريح فقالوا يا رب هل من خلقك شيء أشد من الريح قال نعم ابن آدم تصدق بصدقة بيمينه يخفيها من شماله " . رواه الترمذي وقال : هذا حديث غريب
وذكر حديث معاذ : " الصدقة تطفئ الخطيئة " . في كتاب الإيمان

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ جب اللہ تعالیٰ نے زمین پیدا کی تو وہ ہلنے لگی پھر اللہ تعالیٰ نے پہاڑوں کو پیدا فرما کر انہیں زمین پر کھڑا کیا۔ چنانچہ زمین ٹھہر گئی فرشتوں کو پہاڑ کی سختی سے بڑا تعجب ہوا، وہ کہنے لگے کہ ہمارے پروردگار کیا تیری مخلوقات میں کوئی چیز پہاڑوں سے بھی زیادہ سخت ہے؟ پروردگار نے فرمایا ہاں لوہا ہے (کہ وہ پتھر کو بھی توڑ ڈالتا ہے) انہوں نے پوچھا کہ ہمارے پروردگار! کیا تیری مخلوقات میں کوئی چیز لوہے سے بھی زیادہ سخت ہے؟ پروردگار نے فرمایا ہاں آگ ہے (کہ وہ لوہے کو پگھلا دیتی ہے) پھر انہوں نے عرض کیا کہ ہمارے پروردگار کیا تیری مخلوق میں کوئی چیز آگ سے بھی زیادہ سخت ہے؟ پروردگار نے فرمایا ہاں پانی ہے ( کہ وہ آگ کو بھی بجھا دیتا ہے) پھر انہوں نے پوچھا کہ ہمارے پروردگار کیا تیری مخلوقات میں کوئی چیز پانی سے بھی زیادہ سخت ہے؟ پروردگار نے فرمایا ہاں ہوا ہے (کہ وہ پانی کو بھی خشک کر دیتی ہے) پھر انہوں نے عرض کیا ہمارے پروردگار کیا تیری مخلوقات میں کوئی چیز ہوا سے بھی زیادہ سخت ہے ؟ پروردگار نے فرمایا ہاں اور وہ ابن آدم کا صدقہ دینا ہے کہ وہ اللہ کی راہ میں اپنے دائیں ہاتھ سے اس طرح مال خرچ کرتا ہے کہ اسے بائیں ہاتھ سے بھی چھپاتا ہے امام ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔

تشریح
ابن آدم کا صدقہ دینا اس فعل کو اس لئے سب سے زیادہ سخت فرمایا ہے کہ انتہائی پوشیدگی سے کسی کو صدقہ دینے میں نفس امارہ کی مخالفت ، طبیعت و مزاج پر جبر، اور شیطان ملعون کی مدافعت لازم آتی ہے جب کہ اس کے علاوہ مذکورہ بالا چیزوں یعنی پہاڑ ، لوہا ور آگ وغیرہ میں یہ بات نہیں پائی جاتی۔
چھپا کر صدقہ دینے میں نفس کی مخالفت اور شیطان کی مدافعت بایں طور لازم آتی ہے کہ فطری طور پر نفس یہ چاہتا ہے کہ جب میں کسی کو مال دوں تو لوگ دیکھیں اور میری تعریف کریں تاکہ مجھے دوسرے لوگوں پر فخر و امتیاز حاصل ہو لہٰذا جب اس نے عام نظروں سے چھپا کر اپنا مال کسی کو دیا تو اس نے گویا نفس امارہ کی مخالفت کی اور شیطان کو اپنے سے دور کیا۔
بعض علماء فرماتے ہیں کہ یہ زیادہ سخت اس لئے ہے کہ اس کی وجہ سے رضاء مولیٰ حاصل ہوتی ہے ۔ اور ظاہر ہے کہ رضاء مولیٰ سب سے بڑی چیز ہے۔
وذکر حدیث معاذ الصدقۃ تطفیء الخطیئۃ فی کتاب الایمان ۔ اور حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت تطفیء الخطیئۃ کتاب الایمان میں نقل کی جا چکی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں