صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ عمرہ کا بیان ۔ حدیث 1740

ان کی دلیل جو اس کے قائل ہیں کہ محصر پر بدلہ واجب نہیں اور روح نے بواسطہ شبل، ابن ابی نجیح، مجاہد، ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ بدلہ اس شخص کے ذمہ واجب ہے جس کا حج صحبت کے باعث ٹوٹ جائے لیکن جس کو کوئی عذر وغیرہ مانع ہو تو وہ احرام سے باہر ہوجائے گا اور قضاء نہ کرے گا، اور اگر اسکے پاس قربانی کا جانور ہو اور وہ روک دیا جائے تو اس کی قربانی کردے اگر اسے بھیجنے پر قدرت نہ ہو، اور اگر بھیجنے پر قدرت ہو تو جب تک قربانی اپنی جگہ پر نہ پہنچ جائے احرام سے باہر نہ ہو اور امام مالک وغیرہ کا قول ہے کہ اپنی ہدی کو ذبح کر ڈالے اور سر منڈالے جس جگہ پر بھی ہو اس کی قضاء نہیں ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ نے حدیبیہ میں قربانی کی اور سر منڈایا اور طواف اور ہدی کے خانہ کعبہ تک پہنچنے سے پہلے ہی احرام سے باہرہو گئے، پھر یہ منقول نہیں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو قضاء کرنے یا دوبارہ کرنے کا حکم دیا ہو اور حدیبیہ حرم سے باہر ہے ۔

راوی: اسمعیل , مالک , نافع عبداللہ بن عمر

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ حِينَ خَرَجَ إِلَی مَکَّةَ مُعْتَمِرًا فِي الْفِتْنَةِ إِنْ صُدِدْتُ عَنْ الْبَيْتِ صَنَعْنَا کَمَا صَنَعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهَلَّ بِعُمْرَةٍ مِنْ أَجْلِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ ثُمَّ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ نَظَرَ فِي أَمْرِهِ فَقَالَ مَا أَمْرُهُمَا إِلَّا وَاحِدٌ فَالْتَفَتَ إِلَی أَصْحَابِهِ فَقَالَ مَا أَمْرُهُمَا إِلَّا وَاحِدٌ أُشْهِدُکُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ الْحَجَّ مَعَ الْعُمْرَةِ ثُمَّ طَافَ لَهُمَا طَوَافًا وَاحِدًا وَرَأَی أَنَّ ذَلِکَ مُجْزِيًا عَنْهُ وَأَهْدَی

اسمعیل، مالک، نافع عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق بیان کرتے ہیں کہ جب وہ فتنہ کے زمانے میں عمرہ کے لئے مکہ کو روانہ ہوئے تو کہا کہ اگر ہم لوگ خانہ کعبہ میں جانے سے روک دیئے گئے، تو ہم وہی کریں گے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ہم نے کیا تھا۔چنانچہ انہوں نے عمرہ کا احرام باندھا اس لئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ کے سال عمرہ کا احرام باندھا تھا، پھر عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس معاملہ میں غور کیا تو کہا کہ ان دونوں حج اور عمرہ کا تو ایک حال ہے چنانچہ اپنے ساتھیوں کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا کہ ان دونوں کی حالت تو ایک ہی ہے، میں تم کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے حج کو عمرہ ساتھ واجب کیا ہے پھر دونوں کے لئے ایک ہی طواف کیا اور خیال کیا کہ یہ کافی ہے اور ہدی بھی ساتھ لے گئے۔

Narrated Nafi:
When Abdullah bin 'Umar set out for Mecca with the intentions performing 'Umra in the period of afflictions, he said, "If I should be prevented from reaching the Ka'ba, then I would do the same as we did while in the company of Allah's Apostle ." So, he assumed the Ihram for 'Umra since the Prophet had assumed the Ihram for 'Umra in the year of Al-Hudaibiya. Then 'Abdullah bin 'Umar thought about it and said, "The conditions for both Hajj and 'Umra are similar." He then turned towards his companions and said, "The conditions of both Hajj and 'Umra are similar and I make you witnesses that I have made the performance of Hajj obligatory for myself along with 'Umra." He then performed one Tawaf (between As-Safa and Al-Marwa) for both of them (i.e. Hajj and ('Umra) and considered that to be sufficient for him and offered a Hadi.

یہ حدیث شیئر کریں