محرم شکار کی طرف غیر محرم کے شکار کرنے کے لئے اشارہ نہ کرے ۔
راوی: موسی بن اسمعیل , ابوعوانہ , عثمان بن موہب , عبداللہ بن ابی قتادہ
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ هُوَ ابْنُ مَوْهَبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ حَاجًّا فَخَرَجُوا مَعَهُ فَصَرَفَ طَائِفَةً مِنْهُمْ فِيهِمْ أَبُو قَتَادَةَ فَقَالَ خُذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ حَتَّی نَلْتَقِيَ فَأَخَذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ فَلَمَّا انْصَرَفُوا أَحْرَمُوا کُلُّهُمْ إِلَّا أَبُو قَتَادَةَ لَمْ يُحْرِمْ فَبَيْنَمَا هُمْ يَسِيرُونَ إِذْ رَأَوْا حُمُرَ وَحْشٍ فَحَمَلَ أَبُو قَتَادَةَ عَلَی الْحُمُرِ فَعَقَرَ مِنْهَا أَتَانًا فَنَزَلُوا فَأَکَلُوا مِنْ لَحْمِهَا وَقَالُوا أَنَأْکُلُ لَحْمَ صَيْدٍ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ فَحَمَلْنَا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِ الْأَتَانِ فَلَمَّا أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا کُنَّا أَحْرَمْنَا وَقَدْ کَانَ أَبُو قَتَادَةَ لَمْ يُحْرِمْ فَرَأَيْنَا حُمُرَ وَحْشٍ فَحَمَلَ عَلَيْهَا أَبُو قَتَادَةَ فَعَقَرَ مِنْهَا أَتَانًا فَنَزَلْنَا فَأَکَلْنَا مِنْ لَحْمِهَا ثُمَّ قُلْنَا أَنَأْکُلُ لَحْمَ صَيْدٍ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ فَحَمَلْنَا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِهَا قَالَ أَمِنْکُمْ أَحَدٌ أَمَرَهُ أَنْ يَحْمِلَ عَلَيْهَا أَوْ أَشَارَ إِلَيْهَا قَالُوا لَا قَالَ فَکُلُوا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِهَا
موسی بن اسماعیل، ابوعوانہ، عثمان بن موہب، عبداللہ بن ابی قتادہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حج کرنے کے لئے نکلے تو لوگ بھی آپ کے ساتھ نکلے ایک جماعت کو جس میں ابوقتادہ بھی تھے دوسرے راستے سے بھیجا اور فرمایا کہ تم دریا کا کنارہ اختیار کر لو، یہاں تک کہ ہم سے آ کر ملو چنانچہ یہ لوگ دریا کے کنارے کنارے چلے جب وہ لوگ لوٹے تو سب نے احرام باندھا، مگر ابوقتادہ نے احرام نہیں باندھا وہ لوگ چل رہے تھے تو کئی گورخروں پر ان لوگوں کی نظر پڑی ابوقتادہ نے ان پر حملہ کر دیا اور ان میں سے مادہ کا شکار کر لیا لوگ اترے اور گوشت کھایا۔ پھر کہنے لگے کہ کیا ہم شکار کھائیں، حالانکہ احرام باندھے ہوئے ہیں۔ ہم نے اس کا باقی گوشت اٹھا لیا۔ جب لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو عرض کیا یا رسول اللہ ہم نے احرام باندھا تھا، اور ابوقتادہ نے احرام نہیں باندھا تھا۔ ہم نے کئی گورخر دیکھے۔ ابوقتادہ نے ان پر حملہ کر کے ایک کا ان میں سے شکار کر لیا۔ پھر ہم اترے اور ہم نے اس کا گوشت کھایا پھر ہم نے کہا کیا ہم شکار کا گوشت کھائیں جب کہ احرام باندھے ہوئیں ہیں؟ لوگوں نے اس کا بچا ہوا گوشت اٹھا لیا اور آپ نے فرمایا کہ تم میں سے کسی نے اس پر حملے کرنے کے لئے حکم یا اشارہ دیا تھا؟ لوگوں نے کہا کہ نہیں! آپ نے فرمایا اس کا بچا ہوا گوشت کھاؤ
Narrated 'Abdullah bin Abu Qatada:
That his father had told him that Allah's Apostle set out for Hajj and so did his companions. He sent a batch of his companions by another route and Abu Qatada was one of them. The Prophet said to them, "Proceed along the sea-shore till we meet all together." So, they took the route of the sea-shore, and when they started all of them assumed Ihram except Abu Qatada. While they were proceeding on, his companions saw a group of onagers. Abu Qatada chased the onagers and attacked and wounded a she-onager. They got down and ate some of its meat and said to each other: "How do we eat the meat of the game while we are in a state of Ihram?" So, we (they) carried the rest of the she-onager's meat, and when they met Allah's Apostle they asked, saying, "O Allah's Apostle! We assumed Ihram with the exception of Abu Qatada and we saw (a group) of onagers. Abu Qatada attacked them and wounded a she-onager from them. Then we got down and ate from its meat. Later, we said, (to each other), 'How do we eat the meat of the game and we are in a state of Ihram?' So, we carried the rest of its meat. The Prophet asked, "Did anyone of you order Abu Qatada to attack it or point at it?" They replied in the negative. He said, "Then eat what is left of its meat."