رمضان میں اسیروں کی رہائی
راوی:
وعن ابن عباس قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم إذا دخل شهر رمضان أطلق كل أسير وأعطى كل سائل . رواه البيهقي
حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جب رمضان کا ماہ مقدس شروع ہوتا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر قیدی کو رہائی بخشتے اور ہر سائل کی مراد پوری فرماتے۔
تشریح
قیدی سے مراد وہ لوگ بھی ہو سکتے ہیں جو حقوق اللہ کے لئے قید ہوتے تھے اور وہ لوگ بھی مراد لئے جا سکتے ہیں جو حقوق العباد کی خاطر قید کئے جاتے تے ، جو لوگ حقوق العباد کی خاطر قید ہوتے تھے ان کی رہائی سے مراد یہ ہو گا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایسے قیدیوں کو صاحب حقوق سے کہہ کر آزاد کرایا کرتے تھے ایک احتمال یہ بھی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صرف انہیں قیدیوں کو چھوڑ دیتے تھے جو خود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حقوق کی خاطر قید ہوتے تھے یوں تو "جود و سخا " آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امتیازی وصف تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان کے علاوہ دوسرے ایام میں بھی ہر سائل کا سوال پورا کیا کرتے تھے مگر ماہ رمضان میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصف جود و سخا کی کچھ اور ہی کیفیت ہوا کرتی تھی چنانچہ حدیث کے آخری الفاظ اور ہر سائل کی مراد پوری فرماتے کی مراد یہ ہو گی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان میں اپنی عادت اور اپنے معمول سے بھی زیادہ عطاء و سخاوت فرمایا کرتے تھے۔