صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ عمرہ کا بیان ۔ حدیث 1759

حرم کا درخت نہ کاٹا جائے اور ابن عباس رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ اس کا کانٹا نہ کاٹا جائے ۔

راوی: قتیبہ , لیث , سعید بن ابی سعید مقبری , ابوشرح , عدوی

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ وَهُوَ يَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلَی مَکَّةَ ائْذَنْ لِي أَيُّهَا الْأَمِيرُ أُحَدِّثْکَ قَوْلًا قَامَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْغَدِ مِنْ يَوْمِ الْفَتْحِ فَسَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنَايَ حِينَ تَکَلَّمَ بِهِ إِنَّهُ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ مَکَّةَ حَرَّمَهَا اللَّهُ وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ فَلَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَسْفِکَ بِهَا دَمًا وَلَا يَعْضُدَ بِهَا شَجَرَةً فَإِنْ أَحَدٌ تَرَخَّصَ لِقِتَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُولُوا لَهُ إِنَّ اللَّهَ أَذِنَ لِرَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَأْذَنْ لَکُمْ وَإِنَّمَا أَذِنَ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ وَقَدْ عَادَتْ حُرْمَتُهَا الْيَوْمَ کَحُرْمَتِهَا بِالْأَمْسِ وَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَقِيلَ لِأَبِي شُرَيْحٍ مَا قَالَ لَکَ عَمْرٌو قَالَ أَنَا أَعْلَمُ بِذَلِکَ مِنْکَ يَا أَبَا شُرَيْحٍ إِنَّ الْحَرَمَ لَا يُعِيذُ عَاصِيًا وَلَا فَارًّا بِدَمٍ وَلَا فَارًّا بِخُرْبَةٍ خُرْبَةٌ بَلِيَّةٌ

قتیبہ، لیث، سعید بن ابی سعید مقبری، ابوشرح، عدوی روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے عمرو بن سعید سے جب کہ وہ مکہ میں فوجیں بھیج رہا تھا۔ کہا اے امیر! مجھے اجازت دیں تو میں آپ سے وہ قول بیان کروں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دوسرے دن فرمائے تھے، اس کو میرے دونوں کانوں نے سنا اور قلب نے اس کو محفوظ رکھا، جب کہ آپ نے گفتگو فرمائی اللہ کی حمد و ثناء کی اور فرمایا کہ مکہ کو اللہ نے حرام کیا ہے لوگوں نے اس کو حرام نہیں کیا اس لئے کسی شخص کے لئے جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو جائز نہیں کہ وہاں خونریزی کرے اور نہ وہاں درخت کاٹا جائے اور اگر کوئی شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کے سبب سے اس کی اجازت سمجھے تو اس کو کہو کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اجازت دی تھی لیکن تمہیں اجازت نہیں ہے اور اس کی اجازت دن کے تھوڑے حصہ کے لئے تھی، پھر اس کی حرمت ویسے ہی ہوگئی جیسے کل حرمت تھی، ابن شریح سے پوچھا گیا کہ عمرو نے آپ سے کیا کہا، کہا کہ اے ابوشریح میں تجھ سے زیادہ اس کو جانتا ہوں نافرمان کو قتل کر کے بھاگنے والے اور فساد کر کے بھاگنے والے کو پناہ نہیں دیتا، خربہ سے مراد بلیہ یعنی فتنہ فساد ہے۔

Narrated Said bin Abu Said Al-Maqburi:
Abu Shuraih, Al-'Adawi said that he had said to 'Amr bin Sa'id when he was sending the troops to Mecca (to fight 'Abdullah bin Az-Zubair), "O Chief! Allow me to tell you what Allah's Apostle said on the day following the Conquest of Mecca. My ears heard that and my heart understood it thoroughly and I saw with my own eyes the Prophet when he, after Glorifying and Praising Allah, started saying, 'Allah, not the people, made Mecca a sanctuary, so anybody who has belief in Allah and the Last Day should neither shed blood in it, nor should he cut down its trees. If anybody tells (argues) that fighting in it is permissible on the basis that Allah's Apostle did fight in Mecca, say to him, 'Allah allowed His Apostle and did not allow you.' "Allah allowed me only for a few hours on that day (of the conquest) and today its sanctity is valid as it was before. So, those who are present should inform those who are absent (concerning this fact." Abu Shuraih was asked, "What did 'Amr reply?" He said, ('Amr said) 'O Abu Shuraih! I know better than you in this respect Mecca does not give protection to a sinner, a murderer or a thief."

یہ حدیث شیئر کریں