سحری کھانے کا حکم
راوی:
عن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " تسحروا فإن في السحور بركة "
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سحری کھاؤ کیونکہ سحری کھانے میں برکت ہے۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
مطلب یہ ہے کہ روزہ رکھنے کے لئے سحر کے وقت کچھ نہ کچھ کھا لینا چاہئے چنانچہ ایک روایت میں یہ منقول ہے کہ سحری کھاؤ چاہے وہ ایک گھونٹ پانی ہی کی شکل میں کیوں نہ ہو، یہ حکم وجوب کے طور پر نہیں ہے بلکہ بطور استحباب ہے۔ سحر رات کے آخری حصے کو کہتے ہیں سحور سین کے زبر کے ساتھ اسم ہے یعنی سحور طعام سحر کو کہتے ہیں اور سین کے پیش کے ساتھ مصدر ہے جس کے معنی ہیں سحر کے وقت کھانا یہاں اس روایت میں یہ لفظ سحور اسم نقل کیا گیا ہے چنانچہ محدثین کے نزدیک روایت محفوظ میں یہ لفظ یوں ہی ہے البتہ بعض حضرات کہتے ہیں کہ بہتر اور مناسب سحور مصدر ہی ہے کیونکہ حدیث کے مفہوم کے پیش نظر برکت کا تعلق فعل یعنی سحر کے وقت کھانے سے ہے نہ کہ اس کا تعلق اسم یعنی طعام سے ہے۔
برکت سے مراد یہ ہے کہ سحری کھانا چونکہ در اصل سنت نبوی پر عمل کرنا ہے اس لئے اس کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ اجر عظیم حاصل ہوتا ہے بلکہ روزہ رکھنے کی قوت بھی آتی ہے۔