نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے لوگ جس جہالت اور گمراہی کا شکار تھے۔
راوی:
أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ النَّضْرِ الرَّمْلِيُّ عَنْ مَسَرَّةَ بْنِ مَعْبَدٍ مِنْ بَنِي الْحَارِثِ بْنِ أَبِي الْحَرَامِ مِنْ لَخْمٍ عَنْ الْوَضِينِ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا أَهْلَ جَاهِلِيَّةٍ وَعِبَادَةِ أَوْثَانٍ فَكُنَّا نَقْتُلُ الْأَوْلَادَ وَكَانَتْ عِنْدِي ابْنَةٌ لِي فَلَمَّا أَجَابَتْ وَكَانَتْ مَسْرُورَةً بِدُعَائِي إِذَا دَعَوْتُهَا فَدَعَوْتُهَا يَوْمًا فَاتَّبَعَتْنِي فَمَرَرْتُ حَتَّى أَتَيْتُ بِئْرًا مِنْ أَهْلِي غَيْرَ بَعِيدٍ فَأَخَذْتُ بِيَدِهَا فَرَدَّيْتُ بِهَا فِي الْبِئْرِ وَكَانَ آخِرَ عَهْدِي بِهَا أَنْ تَقُولَ يَا أَبَتَاهُ يَا أَبَتَاهُ فَبَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى وَكَفَ دَمْعُ عَيْنَيْهِ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ جُلَسَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْزَنْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ كُفَّ فَإِنَّهُ يَسْأَلُ عَمَّا أَهَمَّهُ ثُمَّ قَالَ لَهُ أَعِدْ عَلَيَّ حَدِيثَكَ فَأَعَادَهُ فَبَكَى حَتَّى وَكَفَ الدَّمْعُ مِنْ عَيْنَيْهِ عَلَى لِحْيَتِهِ ثُمَّ قَالَ لَهُ إِنَّ اللَّهَ قَدْ وَضَعَ عَنْ الْجَاهِلِيَّةِ مَا عَمِلُوا فَاسْتَأْنِفْ عَمَلَكَ
حضرت وضین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ہم جاہلیت میں مبتلا لوگوں اور بتوں کے پجاری تھے۔ ہم اپنی اولاد کو قتل کر دیا کرتے تھے۔ میری ایک بیٹی تھی جب وہ کچھ بڑی ہوئی توجب بھی میں اسے بلاتا تو وہ میرے بلانے پر خوش ہوتی تھی۔ ایک دن میں نے اسے بلایا وہ میرے پیچھے آئی میں چلتا ہوا اپنے گھر کے کنویں کے پاس آگیا جو زیادہ دور نہیں تھا۔ میں نے اس بچی کا ہاتھ پکڑا اور اسے کنویں میں پھینک دیا اس نے مجھ سے آخری بات یہ کہی اے اباجان اے اباجان (راوی کہتے ہیں) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رونے لگے یہاں تک کہ آپ کی دونوں آنکھوں سے مسلسل آنسو جاری ہوگئے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے حضرات میں سے ایک صاحب نے اس شخص سے کہا تم نے اللہ کے رسول کو غمگین کردیا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان صاحب سے کہا رہنے دیں۔ اس نے وہ بات دریافت کی ہے جسے اہم سمجھا ہے ۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے کہا اپنی بات میرے سامنے دوبارہ بیان کرو۔ اس شخص نے دوبارہ بیان کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رونے لگے ۔ یہاں تک کہ آپ کی دونوں آنکھوں سے آنسوجاری ہو کر آپ کی داڑھی مبارک پر گرنے لگے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا لوگوں نے زمانہ جاہلیت میں جو کام کئے تھے اللہ نے انہیں درگزر کردیا ہے ۔ اب تم نئے سرے سے عمل کا آغاز کرو۔