نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے (سابقہ آسمانی) کتابوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ۔
راوی:
أَخْبَرَنَا زَيْدُ بْنُ عَوْفٍ قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ ذَكْوَانَ أَبِي صَالِحٍ عَنْ كَعْبٍ فِي السَّطْرِ الْأَوَّلِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ عَبْدِي الْمُخْتَارُ لَا فَظٌّ وَلَا غَلِيظٌ وَلَا صَخَّابٌ فِي الْأَسْوَاقِ وَلَا يَجْزِي بِالسَّيِّئَةِ السَّيِّئَةَ وَلَكِنْ يَعْفُو وَيَغْفِرُ مَوْلِدُهُ بِمَكَّةَ وَهِجْرَتُهُ بِطَيْبَةَ وَمُلْكُهُ بِالشَّامِ وَفِي السَّطْرِ الثَّانِي مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ أُمَّتُهُ الْحَمَّادُونَ يَحْمَدُونَ اللَّهَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ يَحْمَدُونَ اللَّهَ فِي كُلِّ مَنْزِلَةٍ وَيُكَبِّرُونَ عَلَى كُلِّ شَرَفٍ رُعَاةُ الشَّمْسِ يُصَلُّونَ الصَّلَاةَ إِذَا جَاءَ وَقْتُهَا وَلَوْ كَانُوا عَلَى رَأْسِ كُنَاسَةٍ وَيَأْتَزِرُونَ عَلَى أَوْسَاطِهِمْ وَيُوَضِّئُونَ أَطْرَافَهُمْ وَأَصْوَاتُهُمْ بِاللَّيْلِ فِي جَوِّ السَّمَاءِ كَأَصْوَاتِ النَّحْلِ
حضرت کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں(تورات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں ) پہلی لائن میں یہ تحریر ہے " محمد اللہ کے رسول ہیں۔ میرے اختیار کردہ بندے ہیں وہ سخت مزاج نہیں اور سخت دل نہیں ہیں اور بازار میں بلند آواز سے چیخنے والے نہیں ہیں وہ برائی کا بدلہ برائی کے ذریعے نہیں دے گا بلکہ معاف کردے گا بخش دے گا اس کی جائے پیدائش مکہ ہوگی اور وہ ہجرت کرکے طیبہ آئے گا اور اس کی بادشاہی شام میں ہوگی۔ دوسری سطر میں یہ تحریر " محمد اللہ کے رسول ہیں ان کی امت بکثرت اللہ کی حمد کرنے والی ہے وہ تنگی اور خوشحالی ہر حال میں اللہ کی حمد بیان کریں گے۔ جب نماز کا وقت آجائے گا تو نماز ضرور ادا کریں گے اگرچہ وہ کسی کناسہ پر ہوں ان کے تہبند نصف پندلی تک ہوںگے وہ اپنے مخصوص اعضاء پر وضو کریں گے رات کے وقت کھلی فضا میں ان کی آواز یوں ہوگی جیسے کسی شہد کی مکھی کی آواز ہوتی ہے۔