حالت جنابت میں روزہ کی نیت کرنا
راوی:
وعن عائشة رضي الله عنها قالت : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يدركه الفجر في رمضان وهو جنب من غير حلم فيغتسل ويصوم
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ کبھی ایسا ہوتا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنابت (ناپاکی) کی حالت میں صبح کرتے اور یہ جنابت احتلام کی وجہ سے نہیں ہوتی تھی چنانچہ (ایسی صورت میں ) آپ نہاتے اور روزہ رکھتے۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
مطلب یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو احتلام کی وجہ سے نہیں بلکہ جماع کی وجہ سے نہانے کی ضرورت ہوتی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی حالت میں روزہ رکھتے اور پھر نہاتے تھے اس سے معلوم ہوا کہ جنابت کی حالت میں طلوع فجر سے پہلے نہانا ضروری نہیں ہے بلکہ ایسی حالت میں روزہ کی نیت کی جا سکتی ہے اور پھر صبح اٹھ کر نہانے میں کوئی حرج نہیں ہے اور چونکہ جماع کے سبب ناپاکی اختیار ہوتی ہے لہٰذا جب ایسی صورت میں بغیر نہائے روزہ رکھنا جائز ہے تو احتلام کے سبب ناپاکی کی حالت میں روزہ رکھنا بدرجہ اولیٰ درست ہو گا بلکہ اگر روزہ کی حالت ہی میں احتلام ہوجائے تو روزہ پر کچھ اثر نہیں پڑے گا۔
من غیر حلم (اور یہ جنابت احتلام کی وجہ سے نہیں ہوتی تھی) کو بطور خاص اس لئے ذکر کیا گیا ہے کہ انبیاء کرام صلوات اللہ وسلامہ علیہم کو احتلام نہیں ہوتا تھا کیونکہ یہ خواب میں شیطان کے آنے کا اثر ہوتا ہے اور یہ ظاہر ہے کہ وہ اس سے قطعی محفوظ تھے۔