نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے (سابقہ آسمانی) کتابوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ۔
راوی:
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْحِزَامِيُّ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي قَيْسٍ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ كَانَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ إِلَيْهِ حَاجَةٌ فَمَشَى مَعَهُ حَتَّى دَخَلَ قَالَ فَإِحْدَى رِجْلَيْهِ فِي الْبَيْتِ وَالْأُخْرَى خَارِجَهُ كَأَنَّهُ يُنَاجِي فَالْتَفَتَ فَقَالَ أَتَدْرِي مَنْ كُنْتُ أُكَلِّمُ إِنَّ هَذَا مَلَكٌ لَمْ أَرَهُ قَطُّ قَبْلَ يَوْمِي هَذَا اسْتَأْذَنَ رَبَّهُ أَنْ يُسَلِّمَ عَلَيَّ قَالَ إِنَّا آتَيْنَاكَ أَوْ أَنْزَلْنَا الْقُرْآنَ فَصْلًا وَالسَّكِينَةَ صَبْرًا وَالْفُرْقَانَ وَصْلًا
حضرت عامر بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام میں سے ایک صحابی کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ کام تھا صحابی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلتے ہوئے ان کے گھر تک تشریف لے گئے وہ صحابی بیان کرتے ہیں کہ ابھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک پاؤں گھر کے اندر تھا اور ایک پاؤں گھر کے باہر تھا اور یوں محسوس ہواجیسے آپ کسی سے خفیہ طور پر بات کر رہے ہیں۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس صحابی کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا کیا تمہیں پتہ ہے میں کس سے بات کر رہا تھا کہ یہ ایک فرشتہ ہے جسے میں نے آج سے پہلے نہیں دیکھا اس نے اپنے پروردگار سے یہ اجازت مانگی کہ وہ مجھے سلام کرے (سلام کرنے کے بعد اس نے اللہ کا یہ پیغام مجھے پہنچایا ہے) ہم نے تمہیں قرآن دیا (راوی کو شک ہے یا شاید یہ الفاظ ہیں) ہم نے تم پر قرآن نازل کیا جو (حق وباطل) کے درمیان علیحدگی کرنے والا ہے اور سکینت نازل کی جوصبر دیتی ہے اور فرقان نازل کیا جو ملا دیتا ہے ۔