مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ روزہ کو پاک کرنے کا بیان ۔ حدیث 517

روزہ کی حالت میں مباشرت

راوی:

وعن أبي هريرة أن رجلا سأل النبي صلى الله عليه و سلم عن المباشرة للصائم فرخص له . وأتاه آخر فسأله فنهاه فإذا الذي رخص له شيخ وإذا الذي نهاه شاب . رواه أبو داود

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روزہ کی حالت میں مباشرت کے بارہ میں پوچھا (کہ آیا میں اپنی بیوی کو اپنے بدن سے لپٹا سکتا ہوں یا نہیں؟) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے اجازت دے دی ، اس کے بعد ایک اور شخص نے خدمت اقدس میں حاضر ہو کر مباشرت کے بارہ میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے منع فرمایا جس شخص کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مباشرت کی اجازت دی تھی وہ بوڑھا تھا اور جسے منع فرمایا تھا وہ جوان تھا۔ و اللہ اعلم۔

تشریح
چونکہ ضعیف شخص کے جذبات زیادہ برانگیختہ نہیں ہوتے اور اس کے بارہ میں یہ خوف نہیں ہوتا کہ وہ محض مباشرت کے نتیجہ میں جماع کی خواہش پر کنٹرول نہیں کر سکے گا اس لئے آپ نے بڈھے کو تو اجازت دے دی اس کے برخلاف جوان شخص کے جذبات چونکہ انتہائی ہیجان انگیز اور برانگیختہ ہوتے ہیں اور اس کے بارہ میں یہ خوف بھی ہوتا ہے کہ وہ مباشرت کے نتیجہ میں کہیں اپنے جذبات پر قابو نہ پا سکے اور از خود رفتہ ہو کر جماع کر بیٹھے اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے روزہ کی حالت میں مباشرت سے منع فرمایا اب اس بارہ میں اختلاف ہے بعض حضرات تو کہتے ہیں کہ یہ نہی تحریمی ہے جب کہ بعض حضرات نہی تنزیہی کے قائل ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں