صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ عمرہ کا بیان ۔ حدیث 1810

مدینہ برے آدمی کو دور کرتا ہے۔

راوی: سلیمان بن حرب , شعبہ , عدی بن ثابت , عبداللہ بن یزید , زید بن ثابت

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ لَمَّا خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی أُحُدٍ رَجَعَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَتْ فِرْقَةٌ نَقْتُلُهُمْ وَقَالَتْ فِرْقَةٌ لَا نَقْتُلُهُمْ فَنَزَلَتْ فَمَا لَکُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا تَنْفِي الرِّجَالَ کَمَا تَنْفِي النَّارُ خَبَثَ الْحَدِيدِ

سلیمان بن حرب، شعبہ، عدی بن ثابت، عبداللہ بن یزید، زید بن ثابت سے روایت کرتے ہیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم احد کی طرف روانہ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کی ایک جماعت (منافقین) واپس ہوگئی، تو کچھ لوگوں نے کہا کہ ہم ان کو قتل کر دیں گے اور بعض نے کہا کہ ہم ان کو قتل نہیں کریں چنانچہ یہ آیت ( فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنٰفِقِيْنَ فِئَتَيْنِ وَاللّٰهُ اَرْكَسَھُمْ بِمَا كَسَبُوْا اَتُرِيْدُوْنَ اَنْ تَهْدُوْا مَنْ اَضَلَّ اللّٰهُ وَمَنْ يُّضْلِلِ اللّٰهُ فَلَنْ تَجِدَ لَه سَبِيْلًا ) 4۔ النساء : 88) الخ نازل ہوئی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ برے آدمیوں کو دور کر دیتا ہے، جس طرح آگ لوہے کے میل کو دور کر دیتی ہے۔

Narrated Zaid bin Thabit:
When the Prophet went out for (the battle of) Uhud, some of his companions (hypocrites) returned (home). A party of the believers remarked that they would kill those (hypocrites) who had returned, but another party said that they would not kill them. So, this Divine Inspiration was revealed: "Then what is the matter with you that you are divided into two parties concerning the hypocrites." (4.88) The Prophet said, "Medina expels the bad persons from it, as fire expels the impurities of iron."

یہ حدیث شیئر کریں