کلی کی تری اور تھوک نگلنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا
راوی:
وعن عطاء قال : إن مضمض ثم أفرغ ما في فيه من الماء لا يضيره أن يزدرد ريقه وما بقي في فيه ولا يمضغ العلك فإن ازدرد ريق العلك لا أقول : إنه يفطر ولكن ينهى عنه . رواه البخاري في ترجمة باب
حضرت عطاء (تابعی) کہتے ہیں کہ اگر روزہ دار کلی کرے اور پھر پانی کو منہ سے بالکل نکال دے تو اس کے روزہ کو اس بات سے نقصان نہیں پہنچے گا کہ وہ اپنا تھوک اور وہ چیز جو منہ کے اندر باقی ہے نگل جائے اور روزہ دار مصطگی نہ چبائے اور اگر روزہ دار مصطگی کا تھوک نگل جائے تو میں یہ تو نہیں کہتا کہ اس کا روزہ ٹوٹ گیا لیکن اس سے منع کیا جاتا ہے۔ یہ روایت بخاری کے ترجمۃ الباب میں نقل کی گئی ہے۔
تشریح
لفظ ما بقی میں حرف ما موصولہ ہے اور اس کا عطف لفظ ریقہ پر ہے اسی پورے جملہ کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی روزہ دار کلی کرنے کے بعد اپنا تھوک یا پانی کی وہ تری جو کلی کے بعد منہ میں باقی رہ گئی ہے نگل لے تو اس کے روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ اس سے اجتناب قطعاً ممکن نہیں ہے۔
مصطگی۔ علک کا ترجمہ یہ گوند کی قسم سے ایک دوا ہے جو دانت کے امراض میں اور دانتوں کی تقویت کے لئے بھی استعمال ہوتی ہے پہلے زمانہ میں بھی لوگ اسے دانت کی تقویت کے لئے منہ میں رکھ لیا کرتے تھے اور چباتے تھے چنانچہ روزہ کی حالت میں اسے چبانے سے منع فرمایا گیا ہے البتہ مذکورہ بالا حدیث میں اس بات کی وضاحت کر دی گئی ہے کہ مصطگی کو چباتے ہوئے جو تھوک منہ میں جمع ہو جائے اس کو نگلنے سے روزہ نہیں جاتا کیونکہ وہ تو منہ میں چپک کر رہ جاتی ہے اس کا کوئی جز علیحدہ نہیں ہوتا کہ وہ حلق میں اتر جائے اور اس سے روزہ ٹوٹ جائے تاہم بطور احتیاط اس کے تھوک کو بھی نگلنے سے منع فرمایا گیا ہے لہٰذا حدیث کے الفاظ ولکن ینہی عنہ میں مذکورہ نہی تنزیہی ہے کیونکہ علماء فرماتے ہے کہ کسی بھی چیز کو چبانا خواہ وہ مصطگی ہو یا کوئی اور چیز مکروہ ہے ہاں ضرورت کے وقت کسی بچہ کے منہ میں دینے کے لئے اس کا کوئی ٹکڑا چبانا جائز ہے۔ لیکن یہ بات ملحوظ رہے کہ یہ مصطگی وغیرہ چبانے کی کراہت اس صورت میں ہے جب کہ یہ یقین ہو کہ اس کا کوئی جز حلق کے نیچے نہیں اترا ہے اور اگر حلق کے نیچے اتر جانے کا یقین ہو تو پھر ورزہ ٹوٹ جائے گا۔
اگر کوئی درزی یا کوئی بھی شخص رنگا ہوا ڈور منہ میں لے اور اس کا تھوک ڈورے کے رنگ جیسا ہو جائے اور پھر وہ اس کی تھوک کو نگل جائے تو روزہ فاسد ہو جائے گا اور اگر تھوک پر رنگ غالب نہ آئے تو روزہ فاسد نہیں ہو گا۔