درختوں ، جانوروں اور جنات کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا اور اس کے ذریعے اللہ نے اپنے نبی کو جو عزت عطا کی اس کا بیان۔
راوی:
حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا الْأَجْلَحُ عَنْ الذَّيَّالِ بْنِ حَرْمَلَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى دُفِعْنَا إِلَى حَائِطٍ فِي بَنِي النَّجَّارِ فَإِذَا فِيهِ جَمَلٌ لَا يَدْخُلُ الْحَائِطَ أَحَدٌ إِلَّا شَدَّ عَلَيْهِ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُ فَدَعَاهُ فَجَاءَ وَاضِعًا مِشْفَرَهُ عَلَى الْأَرْضِ حَتَّى بَرَكَ بَيْنَ يَدَيْهِ فَقَالَ هَاتُوا خِطَامًا فَخَطَمَهُ وَدَفَعَهُ إِلَى صَاحِبِهِ ثُمَّ الْتَفَتَ فَقَالَ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ إِلَّا يَعْلَمُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَّا عَاصِيَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ
حضرت جابربیان کرتے ہیں۔ ایک مرتبہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہے تھے۔ یہاں تک کہ ہم بنونجار کے ایک باغ کے پاس آئے اس میں ایک اونٹ تھا۔ باغ میں جو شخص بھی داخل ہوتا تھا۔ وہ اونٹ اس پر حملہ کردیتا تھا۔ لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے تذکرہ کیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آئے۔ آپ نے اسے بلایا۔ وہ اپنا منہ زمین پر رکھ کر آ گیا۔ یہاں تک کہ آپ کے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ اس کی لگام لاؤ۔ پھر آپ نے اسے لگام پہنائی اور اسے اس کے مالک کے سپرد کردیا پھر آپ نے (ہماری طرف متوجہ ہو کرارشاد فرمایا) گناہگار جنات اور انسانوں کے علاوہ آسمان اور زمین میں موجود ہر چیز یہ بات جانتی ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔