صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ عمرہ کا بیان ۔ حدیث 1815

یہ باب ترجمۃ الباب سے خالی ہے۔

راوی: عبید بن اسمعیل , ابواسامہ , ہشام , عروہ , عائشہ

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وُعِکَ أَبُو بَکْرٍ وَبِلَالٌ فَکَانَ أَبُو بَکْرٍ إِذَا أَخَذَتْهُ الْحُمَّی يَقُولُ کُلُّ امْرِئٍ مُصَبَّحٌ فِي أَهْلِهِ وَالْمَوْتُ أَدْنَی مِنْ شِرَاکِ نَعْلِهِ وَکَانَ بِلَالٌ إِذَا أُقْلِعَ عَنْهُ الْحُمَّی يَرْفَعُ عَقِيرَتَهُ يَقُولُ أَلَا لَيْتَ شِعْرِي هَلْ أَبِيتَنَّ لَيْلَةً بِوَادٍ وَحَوْلِي إِذْخِرٌ وَجَلِيلُ وَهَلْ أَرِدَنْ يَوْمًا مِيَاهَ مَجَنَّةٍ وَهَلْ يَبْدُوَنْ لِي شَامَةٌ وَطَفِيلُ قَالَ اللَّهُمَّ الْعَنْ شَيْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ وَعُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ وَأُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ کَمَا أَخْرَجُونَا مِنْ أَرْضِنَا إِلَی أَرْضِ الْوَبَائِ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ کَحُبِّنَا مَکَّةَ أَوْ أَشَدَّ اللَّهُمَّ بَارِکْ لَنَا فِي صَاعِنَا وَفِي مُدِّنَا وَصَحِّحْهَا لَنَا وَانْقُلْ حُمَّاهَا إِلَی الْجُحْفَةِ قَالَتْ وَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَهِيَ أَوْبَأُ أَرْضِ اللَّهِ قَالَتْ فَکَانَ بُطْحَانُ يَجْرِي نَجْلًا تَعْنِي مَائً آجِنًا

عبید بن اسماعیل، ابواسامہ، ہشام، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بخار آ گیا اور حضرت ابوبکر کو جب بخار آتا تو یہ شعر پڑھتے ہر شخص اپنے گھر میں صبح کرتا ہے۔ حالانکہ موت اس کی جوتوں کے تسمے سے بھی زیادہ قریب ہے اور بلال کا جب بخار اترتا تو بلند آواز سے یہ شعر پڑھتے کاش میں وادی مکہ میں ایک رات پھر رہتا اس حال میں کہ میرے ارد گرد اذخر اور جلیل گھاس ہوتی، کاش میں ایک دن مجنہ کا پانی پی لیتا اور کاش میں شامہ اور طفیل کو پھر دیکھ لیتا۔ کہا یا اللہ شیبہ بن ربیعہ اور عتبہ بن ربیعہ اور امیہ بن خلف پر لعنت کر، جس طرح ان لوگوں نے ہم کو ہمارے وطن سے وبا کی زمین کی طرف دھکیل دیا۔ یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا فرمائی یا اللہ ہمارے دلوں میں مدینہ کی محبت پیدا کر۔ جس طرح ہمیں مکہ سے محبت ہے یا اس سے زیادہ (محبت پیدا کر) یا اللہ ہمارے صاع اور ہمارے مد میں برکت عطاء کر اور یہاں کی آب و ہوا ہمارے مناسب کر اور اس کے بخار کو جحفہ کی طرف منتقل کر۔ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم مدینہ آئے تو وہ اللہ کی زمین میں سب سے زیادہ وبا والی زمین تھی اور وہاں بطحان ایک نالہ تھا جس سے بدبو دار پانی تھوڑا تھوڑا بہتا رہتا۔

Narrated 'Aisha:
When Allah's Apostle reached Medina, Abu Bakr and Bilal became ill. When Abu Bakr's fever got worse, he would recite (this poetic verse): "Everybody is staying alive with his People, yet Death is nearer to him than His shoe laces." And Bilal, when his fever deserted him, would recite: "Would that I could stay overnight in A valley wherein I would be Surrounded by Idhkhir and Jalil (kinds of good-smelling grass). Would that one day I could Drink the water of the Majanna, and Would that (The two mountains) Shama and Tafil would appear to me!" The Prophet said, "O Allah! Curse Shaiba bin Rabi'a and 'Utba bin Rabi'a and Umaiya bin Khalaf as they turned us out of our land to the land of epidemics." Allah's Apostle then said, "O Allah! Make us love Medina as we love Mecca or even more than that. O Allah! Give blessings in our Sa and our Mudd (measures symbolizing food) and make the climate of Medina suitable for us, and divert its fever towards Aljuhfa." Aisha added: When we reached Medina, it was the most unhealthy of Allah's lands, and the valley of Bathan (the valley of Medina) used to flow with impure colored water.

یہ حدیث شیئر کریں