اللہ تعالیٰ کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ عزت افزائی کرنا (یعنی آپ کے ذریعے یہ معجزہ ظاہر کرنا کہ آپ کی انگلیوں میں سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے۔
راوی:
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ نُبَيْحٍ الْعَنَزِيِّ قَالَ قَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ غَزَوْنَا أَوْ سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ يَوْمَئِذٍ بِضْعَةَ عَشَرَ وَمِائَتَانِ فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ فِي الْقَوْمِ مِنْ طَهُورٍ فَجَاءَ رَجُلٌ يَسْعَى بِإِدَاوَةٍ فِيهَا شَيْءٌ مِنْ مَاءٍ لَيْسَ فِي الْقَوْمِ مَاءٌ غَيْرُهُ فَصَبَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَدَحٍ ثُمَّ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ انْصَرَفَ وَتَرَكَ الْقَدَحَ فَرَكِبَ النَّاسُ ذَلِكَ الْقَدَحَ وَقَالُوا تَمَسَّحُوا تَمَسَّحُوا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رِسْلِكُمْ حِينَ سَمِعَهُمْ يَقُولُونَ ذَلِكَ فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَفَّهُ فِي الْمَاءِ وَالْقَدَحِ وَقَالَ بِسْمِ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ أَسْبِغُوا الطُّهُورَ فَوَالَّذِي هُوَ ابْتَلَانِي بِبَصَرِي لَقَدْ رَأَيْتُ الْعُيُونَ عُيُونَ الْمَاءِ تَخْرُجُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ فَلَمْ يَرْفَعْهَا حَتَّى تَوَضَّئُوا أَجْمَعُونَ
حضرت جابر بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک غزوہ میں یا ایک سفر میں شریک تھے ہماری تعداد دو سو دس سے زیادہ تھی نماز کا وقت ہوگیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا کیا لوگوں میں سے کسی کے پاس وضو کا پانی ہے۔ ایک شخص ایک برتن کے ہمراہ دوڑتا ہوا آیا جس میں تھوڑا سا پانی موجود تھا تمام حاضرین میں سے اس کے علاوہ کوئی اور پانی موجود نہ تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پانی کو ایک پیالے میں ڈالا پھر آپ نے وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا پھر آپ مڑے اور پیالے کو چھوڑ دیا لوگوں نے اس پیالے کے پاس آخر یہ کہنا شروع کردیا۔ مسح کرلو مسح کرلو (یعنی وضو کرتے ہوئے زیادہ پانی استعمال نہ کرنا) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اطمینان سے ۔ یہ بات آپ نے اس وقت کہی جب آپ نے لوگوں کی وہ بات سنی۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک اس پانی اور پیالے میں رکھا اور فرمایا اللہ کے نام (سے برکت حاصل کرتا ہوں) پھر آپ نے ارشاد فرمایا اچھی طرح سے وضو کرلو۔
حضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں اس ذات کی قسم جس نے مجھے آنکھوں کی بینائی کی رخصتی میں مبتلا کیا میں نے دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے درمیان سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے آپ نے اس وقت تک اپنا دست مبارک نہیں اٹھایا جب تک سب لوگوں نے وضو نہیں کرلیا۔