آپ کے کھانے میں برکت کے ذریعے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو بزرگی عطا کی گئی۔
راوی:
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِيُّ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ أَيْمَنَ الْمَكِّيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حَدِّثْنِي بِحَدِيثٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعْتَهُ مِنْهُ أَرْوِيهِ عَنْكَ فَقَالَ جَابِرٌ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ نَحْفُرُهُ فَلَبِثْنَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ لَا نَطْعَمُ طَعَامًا وَلَا نَقْدِرُ عَلَيْهِ فَعَرَضَتْ فِي الْخَنْدَقِ كُدْيَةٌ فَجِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ كُدْيَةٌ قَدْ عَرَضَتْ فِي الْخَنْدَقِ فَرَشَشْنَا عَلَيْهَا الْمَاءَ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَطْنُهُ مَعْصُوبٌ بِحَجَرٍ فَأَخَذَ الْمِعْوَلَ أَوْ الْمِسْحَاةَ ثُمَّ سَمَّى ثَلَاثًا ثُمَّ ضَرَبَ فَعَادَتْ كَثِيبًا أَهْيَلَ فَلَمَّا رَأَيْتُ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ايْذَنْ لِي قَالَ فَأَذِنَ لِي فَجِئْتُ امْرَأَتِي فَقُلْتُ ثَكِلَتْكِ أُمُّكِ فَقُلْتُ قَدْ رَأَيْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا لَا صَبْرَ لِي عَلَيْهِ فَهَلْ عِنْدَكِ مِنْ شَيْءٍ فَقَالَتْ عِنْدِي صَاعٌ مِنْ شَعِيرٍ وَعَنَاقٌ قَالَ فَطَحَنَّا الشَّعِيرَ وَذَبَحْنَا الْعَنَاقَ وَسَلَخْتُهَا وَجَعَلْتُهَا فِي الْبُرْمَةِ وَعَجَنْتُ الشَّعِيرَ ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَبِثْتُ سَاعَةً ثُمَّ اسْتَأْذَنْتُهُ الثَّانِيَةَ فَأَذِنَ لِي فَجِئْتُ فَإِذَا الْعَجِينُ قَدْ أَمْكَنَ فَأَمَرْتُهَا بِالْخَبْزِ وَجَعَلْتُ الْقِدْرَ عَلَى الْأَثَاثِي قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّمَا هِيَ الْأَثَافِيُّ وَلَكِنْ هَكَذَا قَالَ ثُمَّ جِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنَّ عِنْدَنَا طُعَيِّمًا لَنَا فَإِنْ رَأَيْتَ أَنْ تَقُومَ مَعِي أَنْتَ وَرَجُلٌ أَوْ رَجُلَانِ مَعَكَ فَقَالَ وَكَمْ هُوَ قُلْتُ صَاعٌ مِنْ شَعِيرٍ وَعَنَاقٌ فَقَالَ ارْجِعْ إِلَى أَهْلِكَ وَقُلْ لَهَا لَا تَنْزِعْ الْقِدْرَ مِنْ الْأَثَافِيِّ وَلَا تُخْرِجْ الْخُبْزَ مِنْ التَّنُّورِ حَتَّى آتِيَ ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ قُومُوا إِلَى بَيْتِ جَابِرٍ قَالَ فَاسْتَحْيَيْتُ حَيَاءً لَا يَعْلَمُهُ إِلَّا اللَّهُ فَقُلْتُ لِامْرَأَتِي ثَكِلَتْكِ أُمُّكِ قَدْ جَاءَكِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَصْحَابِهِ أَجْمَعِينَ فَقَالَتْ أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلَكَ كَمْ الطَّعَامُ فَقُلْتُ نَعَمْ فَقَالَتْ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَدْ أَخْبَرْتَهُ بِمَا كَانَ عِنْدَنَا قَالَ فَذَهَبَ عَنِّي بَعْضُ مَا كُنْتُ أَجِدُ وَقُلْتُ لَقَدْ صَدَقْتِ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ ثُمَّ قَالَ لِأَصْحَابِهِ لَا تَضَاغَطُوا ثُمَّ بَرَّكَ عَلَى التَّنُّورِ وَعَلَى الْبُرْمَةِ قَالَ فَجَعَلْنَا نَأْخُذُ مِنْ التَّنُّورِ الْخُبْزَ وَنَأْخُذُ اللَّحْمَ مِنْ الْبُرْمَةِ فَنُثَرِّدُ وَنَغْرِفُ لَهُمْ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَجْلِسْ عَلَى الصَّحْفَةِ سَبْعَةٌ أَوْ ثَمَانِيَةٌ فَإِذَا أَكَلُوا كَشَفْنَا عَنْ التَّنُّورِ وَكَشَفْنَا عَنْ الْبُرْمَةِ فَإِذَا هُمَا أَمْلَأُ مَا كَانَا فَلَمْ نَزَلْ نَفْعَلُ ذَلِكَ كُلَّمَا فَتَحْنَا التَّنُّورَ وَكَشَفْنَا عَنْ الْبُرْمَةِ وَجَدْنَاهُمَا أَمْلَأَ مَا كَانَا حَتَّى شَبِعَ الْمُسْلِمُونَ كُلُّهُمْ وَبَقِيَ طَائِفَةٌ مِنْ الطَّعَامِ فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ النَّاسَ قَدْ أَصَابَتْهُمْ مَخْمَصَةٌ فَكُلُوا وَأَطْعِمُوا فَلَمْ نَزَلْ يَوْمَنَا ذَلِكَ نَأْكُلُ وَنُطْعِمُ قَالَ وَأَخْبَرَنِي أَنَّهُمْ كَانُوا ثَمَانَ مِائَةٍ أَوْ قَالَ ثَلَاثَ مِائَةٍ قَالَ أَيْمَنُ لَا أَدْرِي أَيُّهُمَا قَالَ
عبدالواحد اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نے حضرت جابربن عبداللہ سے عرض کی کہ آپ مجھے ایسی حدیث سنائیں جو آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی سنا ہو۔ تاکہ میں اسے آپ کے حوالے سے روایت کرسکوں۔ حضرت جابر نے جواب دیا : غزوہ خندق کے موقع پر ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خندق کھود رہے تھے۔ تین دن تک ہم نے کھانا نہیں کھایا۔ کھانے کی گنجائش ہی نہیں تھی۔ خندق میں ایک سخت پتھر آگیا۔ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی یا رسول اللہ یہ ایک پتھر آگیا ہے جو خندق میں ہے۔ ہم نے اس پر پانی چھڑکا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے آپ کے پیٹ پر پتھر بندھا ہوا تھا آپ نے پھاؤڑے یا شاید کدال کو پکڑا اور تین مرتبہ اللہ کا نام لے کر ضرب لگائی تو وہ ریت کے ٹیلے کی مانند ہوگیا۔ جب میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ کیفیت دیکھی تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول۔ آپ اجازت دیں حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں آپ نے مجھے اجازت دی میں اپنی بیوی کے پاس آیا اور میں نے کہا تمہاری ماں تمہیں روئے۔ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس عالم میں دیکھا کہ مجھ سے برداشت نہیں ہوا کیا تمہارے پاس کھانا پکانے کے لئے کچھ ہے۔ اس نے جواب دیا۔ میرے پاس جو کا ایک صاع ہے۔ اور ایک بکری کا بچہ ہے حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ہم نے اس جو کو پیسا اور اس بکری کو ذبح کیا میں نے اس کی کھال اتاری اور اسے ہنڈیا میں رکھ دیا میں نے اس جو کو گوندھا۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں واپس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کچھ دیر وہاں رہنے کے بعد میں نے آپ سے اجازت طلب کی تو آپ نے اجازت عطا کردی۔ میں گھر آیا وہ آٹا ٹھہر چکا تھا میں نے اپنی بیوی کو روٹی پکانے کا حکم دیا اور ہنڈیا کوچولہے پر رکھ دیا۔ امام ابوعبدالرحمن کہتے ہیں روایت کا صحیح لفظ اثافی ہے تاہم اس روایت میں یہی منقول ہے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں پھر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا ہمارے ہاں تھوڑا سا کھانا موجود ہے اگر آپ مناسب سمجھیں تو آپ میرے ساتھ چلیں آپ کے ساتھ ایک یا دو اور صاحبان ہوسکتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا وہ کھانا کتنا ہے میں نے عرض کیا جو کا ایک صاع اور ایک بکری کا بچہ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم اپنی بیوی کے پاس واپس جاؤ اور اسے یہ ہدایت کردو کہ چولہے سے ہنڈیا نہ اتارنا جب تک میں نہ آجاؤں تندور سے روٹیاں بھی نہ نکالے۔ پھر آپ نے لوگوں کو حکم دیا کہ جابر رضی اللہ عنہ کے گھر کی طرف چلو۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں مجھے اتنی حیاء محسوس ہوئی کہ اس کا علم اللہ ہی کوہوسکتا ہے میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ تمہاری ماں تمہیں روئے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے تمام اصحاب کے ساتھ تشریف لا رہے ہیں میری بیوی نے مجھ سے دریافت کیا کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تھا کہ کھانا کتنا ہے میں نے جواب دیا ہاں۔ وہ بولی اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ علم رکھتے ہیں۔ تم نے انہیں بتادیا تھا کہ ہمارے پاس کتنا کھانا موجود ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں یہ سن کر میری الجھن کچھ کم ہوئی اور میں نے کہا تم نے ٹھیک کہا ہے ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ آپ اندر تشریف لائے۔ پھر آپ نے اپنے ساتھیوں سے ارشاد فرمایا ہجوم کی شکل میں نہ آؤ۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تندور کے پاس اور ہنڈیا کے پاس بیٹھ گئے اور برکت کی دعا کی۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ہم نے تندور میں سے روٹیاں نکالنی شروع کی اور ہنڈیا میں سے گوشت نکالنا شروع کیا اور اس کا ثرید بنانا شروع کردیا اور لوگوں کو ڈال کردینا شروع کردیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ایک پیالے کے اوپر سات یا آٹھ افراد بیٹھ جائیں تو ہم نے تندور سے پردہ ہٹایا اور ہنڈیا سے ڈھکن اٹھایا۔ وہ پہلے سے زیادہ بھرے ہوئے تھے۔ ہم اسی طرح کرتے رہے جب بھی ہم تندور کھولتے ہنڈیا سے ڈھکن اٹھاتے وہ پہلے سے زیادہ بھرا ہوا پاتے۔ یہاں تک کہ تمام مسلمانوں نے کھانا کھالیا اور کچھ کھانا پھر باقی رہ گیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے کہا لوگ فاقہ کشی کا شکار تھے اس لئے میں انہیں اپنے ساتھ لے آیا اب تم کھاؤ اور دوسروں کو بھی کھلاؤ۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں اس دن کے بعد ہم خود بھی کھاتے اور دوسروں کو بھی کھلاتے۔
راوی بیان کرتے ہیں کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے مجھے بتایا اس وقت ان لوگوں کی تعداد آٹھ سو تھی۔ (راوی کو شک ہے یا شاید) یہ الفاظ ہیں تین سو تھی۔ ایمن نامی راوی کہتے ہیں مجھے یہ یاد نہیں ہے کہ ان دونوں میں سے کون سا لفظ منقول تھا۔