سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 47

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو فضیلت عطا کی گئی۔

راوی:

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا زَمْعَةُ عَنْ سَلَمَةَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَلَسَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْتَظِرُونَهُ فَخَرَجَ حَتَّى إِذَا دَنَا مِنْهُمْ سَمِعَهُمْ يَتَذَاكَرُونَ فَتَسَمَّعَ حَدِيثَهُمْ فَإِذَا بَعْضُهُمْ يَقُولُ عَجَبًا إِنَّ اللَّهَ اتَّخَذَ مِنْ خَلْقِهِ خَلِيلًا فَإِبْرَاهِيمُ خَلِيلُهُ وَقَالَ آخَرُ مَاذَا بِأَعْجَبَ مِنْ وَكَلَّمَ اللَّهُ مُوسَى تَكْلِيمًا وَقَالَ آخَرُ فَعِيسَى كَلِمَةُ اللَّهِ وَرُوحُهُ وَقَالَ آخَرُ وَآدَمُ اصْطَفَاهُ اللَّهُ فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ فَسَلَّمَ وَقَالَ قَدْ سَمِعْتُ كَلَامَكُمْ وَعَجَبَكُمْ أَنَّ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلُ اللَّهِ وَهُوَ كَذَلِكَ وَمُوسَى نَجِيُّهُ وَهُوَ كَذَلِكَ وَعِيسَى رُوحُهُ وَكَلِمَتُهُ وَهُوَ كَذَلِكَ وَآدَمُ اصْطَفَاهُ اللَّهُ تَعَالَى وَهُوَ كَذَلِكَ أَلَا وَأَنَا حَبِيبُ اللَّهِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا حَامِلُ لِوَاءِ الْحَمْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَحْتَهُ آدَمُ فَمَنْ دُونَهُ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يُحَرِّكُ بِحَلَقِ الْجَنَّةِ وَلَا فَخْرَ فَيَفْتَحُ اللَّهُ فَيُدْخِلُنِيهَا وَمَعِي فُقَرَاءُ الْمُؤْمِنِينَ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَكْرَمُ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ عَلَى اللَّهِ وَلَا فَخْرَ

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ بیٹھے ہوئے آپ کا انتظار کر رہے تھے آپ تشریف لائے جب آپ ان کے قریب ہوئے تو انہیں کسی موضوع پر گفتگو کرتے سنا آپ نے ان کی بات پر غور کیا تو ان میں سے ایک صاحب یہ کہہ رہے تھے یہ کتنی عجیب بات ہے کہ اللہ نے اپنی مخلوق میں سے ایک کو خلیل بنایا ہے ۔ حضرت ابراہیم اس کے خلیل ہیں اور ایک صاحب بولے اس سے زیادہ حیران کن بات اور کیا ہوسکتی ہے کہ اللہ نے حضرت موسی کو شرف ہم کلامی عطا کیا ہے ایک صاحب اور بولے حضرت عیسی اللہ کا کلمہ اور اس کی روح ہیں ایک اور صاحب بولے اللہ نے حضرت آدم کوچن لیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور ان کوسلام کیا اور ارشاد فرمایا میں نے تمہاری گفتگو اور حیرانی کا اظہارسنا ہے بے شک حضرت ابراہیم اللہ کے خلیل ہیں اور وہ ایسے ہی ہیں اور حضرت موسی اس کے نجی ہیں اور وہ ایسے ہی ہیں اور حضرت عیسی اس کی روح اور اس کا کلمہ ہیں اور وہ ایسے ہی ہیں اور حضرت آدم کو اللہ نے منتخب کرلیا اور وہ ایسے ہی ہیں۔ لیکن یہ بات یاد رکھنا میں اللہ کا حبیب ہوں اور یہ بات فخر سے نہیں کہہ رہا قیامت کے دن لواء حمد میں اٹھاؤں گا حضرت آدم اور دیگر سب لوگ اس کے نیچے ہوں گے اور یہ بات فخر سے نہیں کہہ رہا قیامت کے دن سب سے پہلے میں شفاعت کروں گا اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول ہوگی اور یہ بات فخر کے طور پر نہیں کہہ رہا سب سے پہلے جنت کے دروازے کی زنجیر کو میں حرکت دوں گا اور یہ بات فخر سے نہیں کہہ رہا اور اللہ تعالیٰ اسے کھول دے گا اور مجھے جنت میں داخل کرے گا میرے ساتھ غریب مسلمان ہوں گے اور یہ بات فخر کے طور پر نہیں کہہ رہا اللہ کے نزدیک میں تمام پہلے والوں اور سب بعد والوں کے مقابلے میں زیادہ باعزت ہوں اور یہ بات فخر کے طور پر میں تم لوگوں سے نہیں کہہ رہا۔

یہ حدیث شیئر کریں