نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو فضیلت عطا کی گئی۔
راوی:
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ عَنْ لَيْثٍ عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا أَوَّلُهُمْ خُرُوجًا وَأَنَا قَائِدُهُمْ إِذَا وَفَدُوا وَأَنَا خَطِيبُهُمْ إِذَا أَنْصَتُوا وَأَنَا مُسْتَشْفِعُكُمْ إِذَا حُبِسُوا وَأَنَا مُبَشِّرُهُمْ إِذَا أَيِسُوا الْكَرَامَةُ وَالْمَفَاتِيحُ يَوْمَئِذٍ بِيَدِي وَأَنَا أَكْرَمُ وَلَدِ آدَمَ عَلَى رَبِّي يَطُوفُ عَلَيَّ أَلْفُ خَادِمٍ كَأَنَّهُمْ بَيْضٌ مَكْنُونٌ أَوْ لُؤْلُؤٌ مَنْثُورٌ
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن سب سے پہلے میں اپنی قبر سے نکلوں گا جب وہ لوگ وفد کی شکل میں آئیں گے تو میں ان کی قیادت کروں گا جب وہ لوگ خاموش ہوں گے تو ان کی طرف سے میں خطبہ دوں گا جب انہیں محبوس کرلیا جائے گا تو میں ان کی طرف سے شفاعت طلب کروں گا۔ جب وہ مایوس ہوجائیں گے تو میں انہیں خوش خبری سناؤں گا۔ اس دن بزرگی اور چابیاں میرے ہاتھ میں ہوں گے۔ اپنے پروردگار کے نزدیک سب سے زیادہ میں معزز ہوں سفید موتیوں جیسے ایک ہزار خادم میرے گرد چکر لگائیں گے۔
(راوی کو شک ہے یا شاید) پروئے ہوئے موتیوں جیسے (خادم چکر لگائیں گے)