نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو فضیلت عطا کی گئی۔
راوی:
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ عَنْ يُونُسَ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ ابْنِ غَنْمٍ قَالَ نَزَلَ جِبْرِيلُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَقَّ بَطْنَهُ ثُمَّ قَالَ جِبْرِيلُ قَلْبٌ وَكِيعٌ فِيهِ أُذُنَانِ سَمِيعَتَانِ وَعَيْنَانِ بَصِيرَتَانِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ الْمُقَفِّي الْحَاشِرُ خُلُقُكَ قَيِّمٌ وَلِسَانُكَ صَادِقٌ وَنَفْسُكَ مُطْمَئِنَّةٌ قَالَ أَبُو مُحَمَّد وَكِيعٌ يَعْنِي شَدِيدًا
ابن غنم بیان کرتے ہیں حضرت جبرائیل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے انہوں نے آپ کے پیٹ کو چیر دیا پھر جبرائیل نے کہا یہ بہت زبردست دل ہے۔ اس میں دو کان ہیں جو سن لیتے ہیں اور دو آنکھیں ہیں جو دیکھ لیتی ہیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں یہ سب سے آخر میں تشریف لائے ہیں یہی حشر کرنے والے ہیں اے محمد آپ کے اخلاق مضبوط ہیں آپ کی زبان سچی ہے اور آپ کا نفس مطمئن ہے۔ امام بومحمد دارمی فرماتے ہیں اس حدیث میں استعمال ہونے والا لفظ وکیع کا مطلب شدید اور زبردست ہے۔