سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 54

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو فضیلت عطا کی گئی۔

راوی:

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ رُوَيْمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ أَدْرَكَ بِيَ الْأَجَلَ الْمَرْحُومَ وَاخْتَصَرَ لِيَ اخْتِصَارًا فَنَحْنُ الْآخِرُونَ وَنَحْنُ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَإِنِّي قَائِلٌ قَوْلًا غَيْرَ فَخْرٍ إِبْرَاهِيمُ خَلِيلُ اللَّهِ وَمُوسَى صَفِيُّ اللَّهِ وَأَنَا حَبِيبُ اللَّهِ وَمَعِي لِوَاءُ الْحَمْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَعَدَنِي فِي أُمَّتِي وَأَجَارَهُمْ مِنْ ثَلَاثٍ لَا يَعُمُّهُمْ بِسَنَةٍ وَلَا يَسْتَأْصِلُهُمْ عَدُوٌّ وَلَا يَجْمَعُهُمْ عَلَى ضَلَالَةٍ

حضرت عمرو بن قیس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں اللہ تعالیٰ میرے ذریعے رحمت کے انتہائی حصے کو ظاہر کرے گا اور میرے لئے ہی اختصار کرے گا ہم سب سے آخری لوگ ہیں لیکن قیامت کے دن ہم سب سے پہلے ہوں گے میں جو کہہ رہا ہوں یہ فخر کے طور پر نہیں کہہ رہا۔ حضرت ابراہیم اللہ کے خلیل ہیں۔ حضرت موسی اللہ کے صفی ہیں اور میں اللہ کا حبیب ہوں قیامت کے دن " لواء حمد " میرے پاس ہوگا بے شک اللہ نے میری امت کے بارے میں مجھ سے یہ وعدہ کیا ہے اور انہیں تین چیزوں سے امان عطا کردی ہے ان پر قحط سالی نازل نہیں ہوگی دشمن انہیں سرے سے ختم نہیں کرے گا اور وہ لوگ گمراہی پر متفق نہیں ہوں گے۔

یہ حدیث شیئر کریں