سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 55

آسمان سے کھانے کے نزول کے ذریعے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جو عزت افزائی کی گئی۔

راوی:

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا أَرْطَاةُ بْنُ الْمُنْذِرِ عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ حَبِيبٍ قَالَ سَمِعْتُ مَسْلَمَةَ السَّكُونِيَّ وَقَالَ غَيْرُ مُحَمَّدٍ سَلَمَةَ السَّكُونِيَّ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَالَ قَائِلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ أُتِيتَ بِطَعَامٍ مِنْ السَّمَاءِ قَالَ نَعَمْ أُتِيتُ بِطَعَامٍ قَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ هَلْ كَانَ فِيهِ مِنْ فَضْلٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَمَا فُعِلَ بِهِ قَالِ رُفِعَ إِلَى السَّمَاءِ وَقَدْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنِّي غَيْرُ لَابِثٍ فِيكُمْ إِلَّا قَلِيلًا ثُمَّ تَلْبَثُونَ حَتَّى تَقُولُوا مَتَى مَتَى ثُمَّ تَأْتُونِي أَفْنَادًا يُفْنِي بَعْضُكُمْ بَعْضًا بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ مُوتَانٌ شَدِيدٌ وَبَعْدَهُ سَنَوَاتُ الزَّلَازِلِ

مسلمہ سکونی بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا آپ کے پاس آسمان سے بھی کوئی کھانا آتا ہے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا ہاں کچھ کھانا آتا ہے اس شخص نے جواب دیا اے للہ کے نبی کیا اس میں کوئی فضیلت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا ہاں اس شخص نے عرض کی پھر اس کے ساتھ کیا کیا گیا ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اسے آسمان کی طرف اٹھالیا گیا اور میری طرف یہ وحی کی گئی میں تمہارے درمیان تھوڑا عرصہ رہوں گا پھر تم لوگ رہو گے یہاں تک کہ تم لوگ یہ کہو گے قیامت کب آئے گی پھر تم لوگ متفرق گروہوں کی شکل میں آؤ گے تم میں سے ایک دوسرے کوفنا کردے گا قیامت کے قریب دو شدید قتل عام ہوں اس کے بعد کچھ سال تک زلزلے آتے رہیں گے۔

یہ حدیث شیئر کریں