آسمان سے کھانے کے نزول کے ذریعے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جو عزت افزائی کی گئی۔
راوی:
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِقَصْعَةٍ مِنْ ثَرِيدٍ فَوُضِعَتْ بَيْنَ يَدَيْ الْقَوْمِ فَتَعَاقَبُوهَا إِلَى الظُّهْرِ مِنْ غُدْوَةٍ يَقُومُ قَوْمٌ وَيَجْلِسُ آخَرُونَ فَقَالَ رَجُلٌ لِسَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَمَا كَانَتْ تُمَدُّ فَقَالَ سَمُرَةُ مِنْ أَيِّ شَيْءٍ تَعْجَبُ مَا كَانَتْ تُمَدُّ إِلَّا مِنْ هَا هُنَا وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى السَّمَاءِ
حضرت سمرہ بن جندب بیان کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ثرید کا ایک پیالہ پیش کیا گیا اس پیالے کو لوگوں کے سامنے رکھ دیا گیا لوگ صبح سے لے کر ظہر تک یکے بعد دیگرے اسے کھاتے رہے ایک گروہ اٹھ کر جاتا تو دوسرا آکر بیٹھ جاتا۔ ایک شخص نے سمرہ بن جندب سے کہا کیا وہ کھانا بڑھتا رہا تو حضرت سمرہ نے جواب دیا کہ تمہیں کس بات کی حیرانی ہو رہی ہے اس میں اضافہ وہاں سے ہوتا تھا (راوی بیان کرتے ہیں) حضرت سمرہ نے آسمان کی طرف اشارہ فرمایا۔