مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ نفل روزہ کا بیان ۔ حدیث 585

اللہ کی خوشنودی کے پیش نظر روزہ رکھنے والے کی فضیلت

راوی:

وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من صام يوما ابتغاء وجه الله بعده الله من جهنم كبعد غراب طائر وهو فرخ حتى مات هرما " . رواه أحمدوروى البيهقي في شعب الإيمان عن سلمة بن قيس

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ رب العزت کی رجا و خوشنودی کی خاطر ایک دن روزہ رکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ سے دوزخ سے اڑتے ہوئے کوے کی مسافت کے بقدر دور رکھتا ہے جو بچہ ہو اور بوڑھا ہو کر مرے۔ (احمد، بیہقی)

تشریح
کہا جاتا ہے کہ کوے کی عمر ہزار ہزار برس کی ہوتی ہے لہٰذا فرمایا کہ اگر کوا ابتداء عمر سے اپنی عمر کے آخری حصہ تک اڑتا رہے تو غور کرو وہ کتنی زیادہ مسافت طے کرے گا جتنی مسافت وہ طے کرے گا اتنا ہی اللہ تعالیٰ روزہ دار کو دوزخ سے دور رکھتا ہے۔ بیہقی سے منقول ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا روزہ دار کا سونا عبادت اس کی خاموشی تسبیح ہے اس کا عمل مضاعف ہے اس کی دعا مقبول ہے اور اس کے گناہ بخشے ہوئے ہیں۔
بیہقی سے یہ بھی منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے ایک نبی کے پاس یہ وحی بھیجی کہ اپنی قوم کو خبر دو کہ جو بھی بندہ محض میری خوشنودی کے حصول کی خاطر کسی دن روزہ رکھتا ہے تو میں نہ صرف یہ کہ اس کے جسم و بدن کو تندرست و توانا کرتا ہوں بلکہ اسے بہت زیادہ ثواب بھی دیتا ہوں۔
خطیب سے منقول ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس طرح نفل روزے رکھتا ہے کہ کسی کو بھی اس کے روزہ کی خبر نہیں ہوتی تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت کے علاوہ اور کسی ثواب پر راضی نہیں ہوتا یعنی اس کا ثواب یہی ہے کہ اسے جنت میں داخل کرتا ہے۔
عبرانی رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اس طرح نفل روزے رکھتا ہے کہ کسی کو بھی اس کے روزہ کی خبر نہیں ہوتی تو اللہ رب العزت کے پاس ایک خوان ہے جس پر ایسی ایسی نعمتیں ہیں کہ ویسی نعمتیں نہ کسی آنکھ نے دیکھی ہیں اور نہ کسی کان نے سنی ہیں اور نہ کسی کے دل میں ان کا خیال بھی گزرتا ہے اس خوان پر صرف رزے دار بیٹھیں گے۔

یہ حدیث شیئر کریں