صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام کا بیان ۔ حدیث 1624

کسی خوف کے بغیر دو نمازوں کو اکٹھا کرکے پڑھنے کے بیان میں

راوی: یحیی بن حبیب حارثی , خالد ابن حارث , ابوزبیر , سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ ابن عباس

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا قُرَّةُ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ بَيْنَ الصَّلَاةِ فِي سَفْرَةٍ سَافَرَهَا فِي غَزْوَةِ تَبُوکَ فَجَمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ قَالَ سَعِيدٌ فَقُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ مَا حَمَلَهُ عَلَی ذَلِکَ قَالَ أَرَادَ أَنْ لَا يُحْرِجَ أُمَّتَهُ

یحیی بن حبیب حارثی، خالد ابن حارث، ابوزبیر، سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے ہمیں بیان فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک سفر میں نمازوں کو جمع فرمایا وہ سفر کہ جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غزوہ تبوک میں تشریف لے گئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ظہر و عصر، اور مغرب وعشاء کی نمازوں کو اکٹھا پڑھا، حضرت سعید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا کیوں کیا؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چاہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کو کوئی مشقت نہ ہو۔

Ibn 'Abbas reported that the Messenger of Allah (may peace be upon him) combined the prayers as he set on a journey in the expedition to Tabuk. He combined the noon prayer with the afternoon prayer and the sunset prayer with the 'Isha' prayer. Sa'id (one of the rawis) said to Ibn 'Abbas: What prompted him to do this? He said: He wanted that his Ummah should not be put to (unnecessary) hardship.

یہ حدیث شیئر کریں