رمضان کے قضاء روزے کب پورے کیے جائیں، اور ابن عباس نے کہا کہ الگ الگ روزہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ دوسرے دنوں میں گنتی کر کے پورا کرو، اور سعید بن مسیب نے فرمایا کہ ذی الحجہ کے دس نفل روزے اس لئے بہتر نہیں جب تک کہ رمضان کے قضا روزے نہ رکھ لے اور ابراہیم نے کہا کہ اگر کوتاہی کی اور دوسرا رمضان آگیا۔ تو دونوں کے روزے رکھے اور ان پر فدیہ کو واجب نہیں سمجھا اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرسلا اور ابن عباس سے منقول ہے کہ وہ کھانا کھلائے حالانکہ اللہ نے کھانا کھلانے کا تذکرہ نہیں کیا بلکہ صرف اتنا کہا کہ دوسرے دنوں میں گنتی پوری کر لے۔
راوی: احمد بن یونس , زہیر , یحیی , ابوسلمہ , عائشہ
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَقُولُ کَانَ يَکُونُ عَلَيَّ الصَّوْمُ مِنْ رَمَضَانَ فَمَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَقْضِيَ إِلَّا فِي شَعْبَانَ قَالَ يَحْيَی الشُّغْلُ مِنْ النَّبِيِّ أَوْ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
احمد بن یونس، زہیر، یحیی، ابوسلمہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں وہ کہتی تھیں کہ مجھ پر رمضان کی قضا باقی ہوتی میں اس کی قضا نہ رکھ سکتی تھی، یہاں تک کہ شعبان کا مہینہ آجاتا۔ یحیی نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مشغول رہنے کے سبب سے انہیں موقع نہ ملتا۔
Narrated 'Aisha:
Sometimes I missed some days of Ramadan, but could not fast in lieu of them except in the month of Sha'ban." Said Yahya, a sub-narrator, "She used to be busy serving the Prophet ."