نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان
راوی:
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عِكْرِمَةَ قَالَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ فَحُبِسَ بَقِيَّةَ يَوْمِهِ وَلَيْلَتَهُ وَالْغَدَ حَتَّى دُفِنَ لَيْلَةَ الْأَرْبِعَاءِ وَقَالُوا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَمُتْ وَلَكِنْ عُرِجَ بِرُوحِهِ كَمَا عُرِجَ بِرُوحِ مُوسَى فَقَامَ عُمَرُ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَمُتْ وَلَكِنْ عُرِجَ بِرُوحِهِ كَمَا عُرِجَ بِرُوحِ مُوسَى وَاللَّهِ لَا يَمُوتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى يَقْطَعَ أَيْدِيَ أَقْوَامٍ وَأَلْسِنَتَهُمْ فَلَمْ يَزَلْ عُمَرُ يَتَكَلَّمُ حَتَّى أَزْبَدَ شِدْقَاهُ مِمَّا يُوعِدُ وَيَقُولُ فَقَامَ الْعَبَّاسُ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ مَاتَ وَإِنَّهُ لَبَشَرٌ وَإِنَّهُ يَأْسُنُ كَمَا يَأْسُنُ الْبَشَرُ أَيْ قَوْمِ فَادْفِنُوا صَاحِبَكُمْ فَإِنَّهُ أَكْرَمُ عَلَى اللَّهِ مِنْ أَنْ يُمِيتَهُ إِمَاتَتَيْنِ أَيُمِيتُ أَحَدَكُمْ إِمَاتَةً وَيُمِيتُهُ إِمَاتَتَيْنِ وَهُوَ أَكْرَمُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذَلِكَ أَيْ قَوْمِ فَادْفِنُوا صَاحِبَكُمْ فَإِنْ يَكُ كَمَا تَقُولُونَ فَلَيْسَ بِعَزِيزٍ عَلَى اللَّهِ أَنْ يَبْحَثَ عَنْهُ التُّرَابَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهِ مَا مَاتَ حَتَّى تَرَكَ السَّبِيلَ نَهْجًا وَاضِحًا فَأَحَلَّ الْحَلَالَ وَحَرَّمَ الْحَرَامَ وَنَكَحَ وَطَلَّقَ وَحَارَبَ وَسَالَمَ مَا كَانَ رَاعِي غَنَمٍ يَتَّبِعُ بِهَا صَاحِبُهَا رُءُوسَ الْجِبَالِ يَخْبِطُ عَلَيْهَا الْعِضَاهَ بِمِخْبَطِهِ وَيَمْدُرُ حَوْضَهَا بِيَدِهِ بِأَنْصَبَ وَلَا أَدْأَبَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِيكُمْ أَيْ قَوْمِ فَادْفِنُوا صَاحِبَكُمْ قَالَ وَجَعَلَتْ أُمُّ أَيْمَنَ تَبْكِي فَقِيلَ لَهَا يَا أُمَّ أَيْمَنَ تَبْكِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ إِنِّي وَاللَّهِ مَا أَبْكِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَّا أَكُونَ أَعْلَمُ أَنَّهُ قَدْ ذَهَبَ إِلَى مَا هُوَ خَيْرٌ لَهُ مِنْ الدُّنْيَا وَلَكِنِّي أَبْكِي عَلَى خَبَرِ السَّمَاءِ انْقَطَعَ قَالَ حَمَّادٌ خَنَقَتْ الْعَبْرَةُ أَيُّوبَ حِينَ بَلَغَ هَا هُنَا
عکرمہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وصال پیر کے دن ہوا آپ کو اس دن کے بقیہ حصے میں رات تک اور اگلے دن تک رکھا گیا یہاں تک کہ بدھ کی شام کو آپ کودفن کیا گیا ۔ بعض لوگوں نے یہ بات کہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا بلکہ ان کی روح کو اوپر لے جایا گیا جیسے حضرت موسی کی روح کو اوپر لے جایا گیا تھا حضرت عمر اٹھ کھڑے ہوئے اور بولے بے شک اللہ کے رسول کا انتقال نہیں ہوا بلکہ ان کی روح کو اسی طرح سے اوپر لے جایا گیا جیسے حضرت موسی کی روح کو اوپر لے جایا گیا اللہ کی قسم اللہ کے رسول انتقال نہیں کریں گے۔ جب تک کفار کی اقوام کے ہاتھ اور زبانیں کاٹ نہ دیئے جائیں۔ حضرت عمر یہی بات کہتے رہے یہاں تکہ ان کے دھمکانے اور بولنے کی وجہ سے ان کے منہ سے جھاگ نکلنے لگی اس وقت حضرت عباس کھڑے ہوئے اور بولے بے شک اللہ کے رسول انتقال کرچکے ہیں وہ ایک انسان تھے اور اسی طرح بوڑھے ہوئے جیسے انسان بوڑھے ہوجاتے ہیں۔ اے لوگو اپنے آقا کودفن کر دو کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس بات سے زیادہ برگزیدہ ہیں کہ اللہ انہیں دو مرتبہ موت میں مبتلا کرے کیا اللہ تم میں سے کسی کو ایک موت میں مبتلا کرے گا اور انہیں دو مرتبہ موت میں مبتلا کرے گا۔ جب کہ اللہ کے نزدیک وہ زیادہ برگزیدہ بندے ہیں۔ اے لوگو اپنے آقا کو دفن کردو۔ اگر وہ ایسے ہیں جیسے تم کہہ رہے ہو تو اللہ کے لئے یہ بات مشکل نہیں ہے کہ ان سے مٹی کو ہٹادے بے شک اللہ کے رسول نے اللہ کی قسم اس وقت تک انتقال نہیں کیا جب تک انہوں نے راستے کو واضح کردیا آپ نے حلال کو بھی واضح نہیں کردیا۔ حرام کو حرام قرار دیا آپ نے نکاح بھی کیاطلاق بھی دی جنگ بھی کی اور امن کی حالت میں بھی رہے بکریوں کا کوئی بھی چرواہا جس کے پیچھے بکریاں جاتی ہیں اور جو پہاڑوں کے سروں پر جاتا ہے اور درختوں سے اپنی لاٹھی کے ذریعے پتے جھاڑتا ہے اور ان بکریوں کے لئے اپنے ہاتھ سے حوض درست کرتا ہے ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ محنتی اور کوشش کرنے والا نہیں تھا جیسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان رہے اے لوگو اپنے آقاکو دفن کرو۔ راوی بیان کرتے ہیں سیدہ ام ایمن رونے لگی ان سے کہا گیا اے ام ایمن کیا آپ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے رو رہی ہیں انہوں نے جواب دیا اللہ کی قسم میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے نہیں رو رہی کیونکہ مجھے اس بات کا پتہ ہے کہ آپ ایسی جگہ تشریف لے گئے ہیں جو آپ کے لئے دنیا سے بہتر ہے مجھے اس بات پر رونا آرہا ہے کہ اب آسمان سے وحی کے نزول کا سلسلہ ختم ہوگیا۔ حماد بیان کرتے ہیں جب ایوب نامی راوی نے یہ بات بیان کی تو ان کی آواز یوں پھنس کررہ گئی جیسے ان کا گلا گھونٹ دیا گیا ہو۔