صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ روزے کا بیان ۔ حدیث 1892

کوئی شخص اپنے بھائی کو نفل روزہ توڑنے کے لئے قسم دے اور اس پر قضا واجب نہیں جب کہ روزہ نہ رکھنا اس کے لئے بہتر ہو۔

راوی: محمد بن بشار , جعفر بن عون , ابوالعمیس , عون بن ابی جحیفہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ آخَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ سَلْمَانَ وَأَبِي الدَّرْدَائِ فَزَارَ سَلْمَانُ أَبَا الدَّرْدَائِ فَرَأَی أُمَّ الدَّرْدَائِ مُتَبَذِّلَةً فَقَالَ لَهَا مَا شَأْنُکِ قَالَتْ أَخُوکَ أَبُو الدَّرْدَائِ لَيْسَ لَهُ حَاجَةٌ فِي الدُّنْيَا فَجَائَ أَبُو الدَّرْدَائِ فَصَنَعَ لَهُ طَعَامًا فَقَالَ کُلْ قَالَ فَإِنِّي صَائِمٌ قَالَ مَا أَنَا بِآکِلٍ حَتَّی تَأْکُلَ قَالَ فَأَکَلَ فَلَمَّا کَانَ اللَّيْلُ ذَهَبَ أَبُو الدَّرْدَائِ يَقُومُ قَالَ نَمْ فَنَامَ ثُمَّ ذَهَبَ يَقُومُ فَقَالَ نَمْ فَلَمَّا کَانَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ قَالَ سَلْمَانُ قُمْ الْآنَ فَصَلَّيَا فَقَالَ لَهُ سَلْمَانُ إِنَّ لِرَبِّکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَلِنَفْسِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَلِأَهْلِکَ عَلَيْکَ حَقًّا فَأَعْطِ کُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ سَلْمَانُ

محمد بن بشار، جعفر بن عون، ابوالعمیس، عون بن ابی جحیفہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سلمان اور ابودراداء کے درمیان بھائی چارہ کرا دیا تھا۔ سلمان ابودرداء سے ملاقات کو گئے تو ام درداء کو بہت پریشان حال پایا ان سے پوچھا کیا بات ہے؟ انہوں نے جواب دیا تمہارے بھائی ابودرداء کو دنیا سے کوئی واسطہ نہیں۔ پھر ابودرداء آئے تو سلیمان کے لئے کھانا تیار کیا اور کہا کہ کھاؤ انہوں نے کہا کہ میں تو روزے سے ہوں۔ انہوں نے کہا میں تو نہیں کھاؤں گا جب تک تم نہ کھاؤ گے۔چنانچہ انہوں نے کھا لیا جب رات آئی تو ابودرداء اٹھے تاکہ عبادت کریں۔ سلیمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا سو رہو چنانچہ وہ سو گئے پھر عبادات کے لئے کھڑے ہوئے تو انہوں نے کہا سو رہو جب رات کا آخری حصہ آیا۔ تو سلمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ اب اٹھو پھر دونوں نے نماز پڑھی۔ سلیمان نے ان سے کہا تیرے رب کا تجھ پر حق ہے اور تیری جان کا تجھ پر حق ہے اور تیرے بچوں کا تجھ پر حق ہے اس لئے ہر مستحق کا حق ادا کر۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے یہ بیان کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سلمان نے لبیک کہا۔

Narrated Abu Juhaifa:
The Prophet made a bond of brotherhood between Salman and Abu Ad-Darda.' Salman paid a visit to Abu Ad-Darda' and found Um Ad-Darda' dressed in shabby clothes and asked her why she was in that state. She replied, "Your brother Abu Ad-Darda' is not interested in (the luxuries of) this world." In the meantime Abu Ad-Darda' came and prepared a meal for Salman. Salman requested Abu Ad-Darda' to eat (with him), but Abu Ad-Darda' said, "I am fasting." Salman said, "I am not going to eat unless you eat." So, Abu Ad-Darda' ate(with Salman). When it was night and (a part of the night passed), Abu Ad-Darda' got up (to offer the night prayer), but Salman told him to sleep and Abu Ad-Darda' slept. After sometime Abu Ad-Darda' again got up but Salman told him to sleep. When it was the last hours of the night, Salman told him to get up then, and both of them offered the prayer. Salman told Abu Ad-Darda', "Your Lord has a right on you, your soul has a right on you, and your family has a right on you; so you should give the rights of all those who has a right on you." Abu Ad-Darda' came to the Prophet and narrated the whole story. The Prophet said, "Salman has spoken the truth."

یہ حدیث شیئر کریں