صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام کا بیان ۔ حدیث 1663

نماز چاشت کے پڑھنے کے استحباب اور ان کی رکعتوں کی تعداد کے بیان میں

راوی: یحیی بن یحیی , مالک , ابونضر , ام ہانی بنت ابی طالب

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِي النَّضْرِ أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَی أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ تَقُولُ ذَهَبْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ وَفَاطِمَةُ ابْنَتُهُ تَسْتُرُهُ بِثَوْبٍ قَالَتْ فَسَلَّمْتُ فَقَالَ مَنْ هَذِهِ قُلْتُ أُمُّ هَانِئٍ بِنْتُ أَبِي طَالِبٍ قَالَ مَرْحَبًا بِأُمِّ هَانِئٍ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِهِ قَامَ فَصَلَّی ثَمَانِيَ رَکَعَاتٍ مُلْتَحِفًا فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ زَعَمَ ابْنُ أُمِّي عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ أَنَّهُ قَاتِلٌ رَجُلًا أَجَرْتُهُ فُلَانُ ابْنُ هُبَيْرَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ يَا أُمَّ هَانِئٍ قَالَتْ أُمُّ هَانِئٍ وَذَلِکَ ضُحًی

یحیی بن یحیی، مالک، ابونضر، ام ہانی بنت ابی طالب فرماتی ہیں کہ میں فتح مکہ والے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف گئی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غسل کرتے ہوئے پایا اور حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی نے ایک کپڑے کے ساتھ پردہ کیا ہوا تھا، حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے سلام کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ کون ہے؟ میں نے کہا، ام ہانی ابوطالب کی بیٹی! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مرحبا! ام ہانی ہو؟ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غسل سے فارغ ہوئے تو ایک ہی کپڑے میں لپٹے ہوئے کھڑے ہو کر آٹھ رکعتیں نماز پڑھیں، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میری ماں جائے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن ابی طالب ایک ایسے آدمی کو قتل کرنا چاہتے ہیں جسے میں پناہ دے چکی ہوں اور وہ آدمی فلاں بن ہبیرہ ہے، تو رسول اللہ نے فرمایا اے ام ہانی ہم نے پناہ دی جسے تو نے پناہ دی، حضرت ام ہانی فرماتی ہیں کہ وہ نماز چاشت کی نماز تھی۔

Abu Murra, the freed slave of Umm Hani, daughter of Abu Talib, reported Umm Hani to be saying: I went to the Messenger of Allah (may peace be upon him) on the day of the Conquest of Mecca and found him taking bath, and Fatimah, his daughter, had provided him privacy with the help of a cloth. I gave him salutation and he said: Who is she? I said: It is Umm Hani, daughter of Abu Talib. He (the Holy Prophet) said: Greeting for Umm Hani. When he had completed the bath, he stood up and observed eight rak'ahs wrapped up in one cloth. When he turned back (after the prayer), I said to him: Messenger of Allah, the son of my mother 'Ali b. Abu Talib is going to kill a person, Fulan b. Hubaira whom I have given protection. Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: We too have given protection whom you have given protection, O Umm Hani. Umm Hani said: It was the forenoon (prayer).

یہ حدیث شیئر کریں