صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ روزے کا بیان ۔ حدیث 1932

اس شخص کی فضیلت بیان جو رمضان (راتوں) میں کھڑا ہو۔

راوی: ابن شہاب،

وَعَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ أَنَّهُ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَيْلَةً فِي رَمَضَانَ إِلَی الْمَسْجِدِ فَإِذَا النَّاسُ أَوْزَاعٌ مُتَفَرِّقُونَ يُصَلِّي الرَّجُلُ لِنَفْسِهِ وَيُصَلِّي الرَّجُلُ فَيُصَلِّي بِصَلَاتِهِ الرَّهْطُ فَقَالَ عُمَرُ إِنِّي أَرَی لَوْ جَمَعْتُ هَؤُلَائِ عَلَی قَارِئٍ وَاحِدٍ لَکَانَ أَمْثَلَ ثُمَّ عَزَمَ فَجَمَعَهُمْ عَلَی أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ ثُمَّ خَرَجْتُ مَعَهُ لَيْلَةً أُخْرَی وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ قَارِئِهِمْ قَالَ عُمَرُ نِعْمَ الْبِدْعَةُ هَذِهِ وَالَّتِي يَنَامُونَ عَنْهَا أَفْضَلُ مِنْ الَّتِي يَقُومُونَ يُرِيدُ آخِرَ اللَّيْلِ وَکَانَ النَّاسُ يَقُومُونَ أَوَّلَهُ

بسند ابن شہاب، عروہ بن زبیر، عبدالرحمن بن عبدالقاری منقول ہے عبدالرحمن نے بیان کیا کہ میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ رمضان کی ایک رات مسجد کی طرف نکلا، وہاں لوگوں کو دیکھا کہ کوئی الگ نماز پڑھ رہا ہے اور کہیں ایک شخص نماز پڑھ رہا ہے تو اس کے ساتھ کچھ لوگ نماز پڑھتے ہیں، عمر نے فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ ان سب کو ایک قاری پر متفق کروں تو زیادہ بہتر ہوگا پھر اس کا عزم کر کے ان کو ابی بن کعب پر جمع کر دیا۔ پھر میں ان کے ساتھ دوسری رات میں نکلا لوگ اپنے قاری کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے، عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ یہ اچھی بدعت ہے، اور رات کا وہ حصہ یعنی آخری رات جس میں لوگ سو جاتے ہیں اس سے بہتر ہے جس میں کھڑے ہو جاتے ہیں اور ابتدائی حصہ میں کھڑے ہوتے تھے۔

یہ حدیث شیئر کریں