مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ فضائل قرآن کا بیان ۔ حدیث 650

قیامت کے دن حافظ وعامل قرآن کے والدین کی تاج پوشی

راوی:

وعن معاذ الجهني : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " من قرأ القرآن وعمل بما فيه ألبس والداه تاجا يوم القيامة ضوءه أحسن من ضوء الشمس في بيوت الدنيا لو كانت فيكم فما ظنكم بالذي عمل بهذا ؟ " . رواه أحمد وأبو داود

حضرت معاذ جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص قرآن پڑھے اور جو کچھ اس میں مذکور ہے اس پر عمل کرے تو قیامت کے دن اس کے ماں باپ کو تاج پہنایا جائے گا جس کی روشنی دنیا کے گھروں میں چمکنے والے آفتاب کی روشنی سے اعلیٰ ہو گی اگر بفرض محال تمہارے گھروں میں آفتاب ہو اب تو خود اس شخص کا مرتبہ سمجھ سکتے ہو جس نے قرآن پر عمل کیا۔ (احمد، ابوداؤد )

تشریح
من قرأ القرآن کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص نے خوب اچھی طرح قرآن پڑھا لیکن عطاء طیبی فرماتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص نے قرآن کو یاد کیا ۔ گویا ان کے نزدیک یہاں حافظ قرآن مراد ہے۔
لوکانت فیکم (اگر تمہارے گھروں میں آفتاب ہو) کا مطلب یہ ہے کہ اگر بفرض محال آفتاب آسمان کی بلندیوں سے اتر کر تمہارے گھروں میں آ جائے تو اس کی روشنی بھی قیامت کے دن پہنائے جانے والے تاج کی روشنی کے سامنے ماند ہو گی۔ یہ گویا آفتاب کی روشنی کو بطور مبالغہ فرمایا گیا ہے کہ اگر آفتاب اپنی موجودہ روشسنی کے ساتھ تمہارے گھروں کے اندر ہو تو ظاہر ہے کہ اس وقت کی روشنی زیادہ معلوم ہو گی یہ نسب موجودہ صورت کی روشنی کے جب کہ آفتاب گھر سے باہر اور بہت زیادہ بلند ہے۔
حدیث کے آخری جملہ کا مطلب یہ ہے کہ جب قرآن پڑھنے (والے یا حافظ قرآن) اور قرآن پر عمل کرنے والے کے والدین کو عظیم مرتبہ اور نعمت سے نوازا جائے گا تو پھر خود اس شخص کے مرتبہ اور سعادت کا کیا کہنا جس نے قرآن پڑھا اور اس پر عمل کیا؟

یہ حدیث شیئر کریں