معوذتین کی فضیلت
راوی:
وعن عقبة بن عامر قال : قلت يا رسول الله اقرأ سورة ( هود )
أو سورة ( يوسف )
؟ قال : " لن تقرأ شيئا أبلغ عند الله من ( قل أعوذ برب الفلق )
رواه أحمد والنسائي والدارمي
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا میں (پناہ چاہنے اور شر و برائی کے دفعیہ کے لئے ) سورت ہود یا سورت یوسف پڑھ لیا کروں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اللہ کے نزدیک قل اعوذ برب الفلق سے زیادہ بہتر کوئی چیز (یعنی کوئی سورت یا آیت) ہرگز نہیں پڑھ سکتے۔ (احمد، نسائی، دارمی)
تشریح
لن تقرأ شیئا ابلغ عند اللہ کا مطلب یہ ہے کہ آفات و بلاؤں اور برائیوں سے پناہ چاہنے کے سلسلہ میں اس سورت یعنی قل اعوذ برب الفلق سے زیادہ کامل اور بہتر دوسری کوئی سورت نہیں ہے کیونکہ یہ سورت سب سے زیادہ کامل ہے جس میں ہر مخلوق کی برائی اور شر سے پناہ مانگی گئی ہے قل اعوذ برب الفلق من شر ما خلق (آپ کہئے کہ میں صبح کے مالک کی پناہ لیتا ہوں تمام مخلوقات کے شر سے)۔
علامہ طیبی فرماتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ پناہ چاہنے کے سلسلہ میں دونوں سورتیں یعنی قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس سے زیادہ کامل اور کوئی سورت نہیں ہے۔
ابن مالک کہتے ہیں کہ اس جملہ سے مقصود ان دونوں سورتوں کے ذریعہ پناہ طلب کرنے کی رغبت دلانا ہے گویا علامہ طیبی اور ابن مالک دونوں کے قول کا حاصل یہ ہے کہ اس ارشاد گرامی میں صرف ایک سورت یعنی قل اعوذ برب الفلق ذکر کی گئی ہے اور چونکہ قرینہ سے دوسری سورت یعنی قل اعوذ برب الناس بھی مفہوم ہوتی ہے اس لئے یہاں یہ دونوں سورتیں مراد ہیں۔