مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ فضائل قرآن کا بیان ۔ حدیث 676

قرآن پڑھنے کی فضیلت

راوی:

وعن عائشة رضي الله عنها : أن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " قراءة القرآن في الصلاة أفضل من قراءة القرآن في غير الصلاة وقراءة القرآن في غير الصلاة افضل من التسبيح والتكبير والتسبيح أفضل من الصدقة والصدقة أفضل من الصوم والصوم جنة من النار " . رواه البيهقي في شعب الإيمان

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا راوی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نماز میں قرآن کی قرأت نماز کے علاوہ قرآن پڑھنے سے افضل ہے اور نماز کے علاوہ قرآن کا پڑھنا تسبیح و تکبیر سے زیادہ ثواب رکھتا ہے اور تسبیح صدقہ (خدا کی راہ میں خرچ کرنے سے) زیادہ ثواب رکھتی ہے اور صدقہ روزہ سے زیادہ ثواب رکھتا ہے اور روزہ دوزخ کی آگ سے ڈھال ہے۔

تشریح
جس طرح حالت نماز میں قرآن پڑھنا نماز کے علاوہ تلاوت قرآن سے افضل ہے اسی طرح جو نماز کھڑے ہو کر پڑھی جاتی ہے اس کی قرأت قرآن اس نماز کی قرأت قرآن سے افضل ہے جو بیٹھ کر پڑھی جاتی ہے نماز کے علاوہ دوسرے اوقات میں تلاوت قرآن تسبیح و تکبیر اور دیگر اور دو اذکار سے افضل ہے کیونکہ قرآن کریم نہ صرف یہ کہ کلام الٰہی ہے بلکہ اس میں اللہ تعالیٰ کے احکام بھی مذکور ہیں۔
تسبیح و تکبیر و اراد و اذکار اللہ کی راہ میں اپنا مال خرچ کرنے سے افضل ہے اگرچہ مشہور یہ ہے کہ عبادت متعدی کہ جس کا فائدہ اپنی ذات کے علاوہ دوسروں کو بھی پہنچے (مثلا صدقہ) افضل ہے عبادت لازم (مثلا تسبیح اور اذکار) سے کہ جس کا فائدہ صرف اپنی ذات تک محدود رہتا ہے لیکن یہ بات ذکر کے علاوہ دوسری عبادات کے ساتھ مخصوص ہے ذکر اس سے مستثنی ہے کیونکہ اللہ کا ذکر سب سے بڑا اور سب سے افضل ہے جیسا کہ احادیث صحیحہ میں فرمایا گیا ہے کہ ذکر اللہ کی راہ میں سونا چاندی خرچ کرنے سے بہتر اور افضل ہے۔
صدقہ روزے سے زیادہ ثواب رکھتا ہے۔ یعنی اللہ کی راہ میں اور اللہ کی خوشنودی کے لئے اپنا مال خرچ کرنا نفل روزہ سے افضل ہے کیونکہ صدقہ کا فائدہ متعدی ہے یعنی اس سے دوسرے لوگوں کو بھی فائدہ پہنچتا ہے جب کہ روزہ کا فائدہ صرف اپنی ذات تک محدود رہتا ہے لیکن روزہ کے سلسلہ میں یہ حدیث بھی پیش نظر رہنی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ بنی آدم کے ہر عمل پر دس گنا ثواب ملتا ہے مگر روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا (یعنی روزہ کا ثواب لامحدود ہے)
اس طرح ان دونوں روایتوں میں بظاہر اختلاف نظر آتا ہے کیونکہ پہلی روایت سے تو معلوم ہوتا ہے کہ صدقہ روزہ سے افضل ہے جب کہ اس دوسری روایت کا حاصل یہ ہے کہ روزہ صدقہ سے افضل ہے علماء لکھتے ہیں کہ اس وجہ مطابقت سے یہ ظاہری تضاد ختم ہو جاتا کہ فضیلت بایں اعتبار ہے کہ روزہ دار اللہ رب العزت کی صفت اختیار کرتا ہے بایں طور کہ وہ کھانے پینے سے باز رہتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں