مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ فضائل قرآن کا بیان ۔ حدیث 688

قریب المرگ کے سامنے یٰس کا پڑھنا

راوی:

وعن معقل بن يسار المزني رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " من قرأ ( يس )
ابتغاء وجه الله تعالى غفر له ما تقدم من ذنبه فاقرؤوها عند موتاكم " . رواه البيهقي في شعب الإيمان

حضرت معقل بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ رب العزت کی رضا و خوشنودی کی طلب میں سورت یٰسین پڑھتا ہے تو اس کے وہ گناہ بخش دئیے جاتے ہیں جو اس نے پہلے کئے ہیں لہٰذا اس سورت کو اپنے مردوں کے سامنے پڑھو۔ (بیہقی)

تشریح
گناہوں سے مراد صغیرہ گناہ ہیں کہ وہ اس سورت کی برکت سے بخش دئیے جاتے ہیں اسی طرح کبیرہ گناہ بھی بخشے جاتے ہیں مگر اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم اور اس کی بے پایاں رحمت شامل حال ہو۔
مردوں سے مراد قریب المرگ ہیں، مطلب یہ ہے کہ جو شخص قریب المرگ ہو اس کے سامنے سورت یٰسین پڑھنی چاہئے تاکہ وہ اپنی زندگی کے آخری لمحات میں اس کو سنے اور اس کے معانی کی طرف اس کی توجہ ہو اس طرح اس کا سننا اس کے پڑھنے کے حکم میں ہو جائے گا جو اس کی مغفرت و بخشش کا سبب ہو گا۔ یا پھر مردوں سے مراد یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس سورت کو اپنی میت کی مغفرت و بخشش کی زیادہ احتیاج ہوتی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں