سورت فاتحہ کے فضائل اور اس کی تاثیر
راوی:
صحاح ستہ میں یہ روایت آتی ہے کہ جب کسی شخص کو بچھو یا سانپ کاٹ لیتا تھا یا کوئی مرگی میں مبتلا ہوتا تھا یا کوئی دیوانہ ہو جاتا تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ سورت فاتحہ پڑھ کر اس شخص پر دم کیا کرتے تھے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس عمل کو پسند فرماتے تھے۔
دارقطنی اور ابن عساکر حضرت زید بن سائب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سورت فاتحہ پڑھ کر ان پر دم کیا اور یہ سورت پڑھنے کے بعد اپنے دہن مبارک کا لعاب ان کے جسم کے اس حصہ پر ملا جہاں درد تھا۔
بزار نے اپنی مسند میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے اپنا پہلو اپنے بچھونے پر رکھا (یعنی سونے کے لئے اپنے بستر پر گیا) اور پھر اس نے سورت فاتحہ اور قل ہو اللہ احد پڑھ کر اپنے اوپر دم کیا تو وہ ہر آفت و بلاء سے محفوظ ہو گیا الاّ یہ کہ اس کی موت کا وقت آ پہنچا ہو یعنی موت سے کوئی چیز نہیں بچا سکتی۔
عبد حمید نے اپنی مسند میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے بطریق مرفوع یہ روایت نقل کی ہے کہ فاتحۃ الکتاب ( سورت فاتحہ) باعتبار ثواب کے دو تہائی قرآن کے برابر ہے، ابوشیخ طبرانی، ابن مردویہ، دیلمی اور ضیاء مقدسی روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ مجھے گنج العرش (عرش کے خزانہ) سے چار چیزیں عطا کی گئی ہیں اس خزانہ سے ان چار چیزوں کے علاوہ اور کوئی چیز دوسرے کو نہیں دی گئی ہے اور وہ چار چیزیں ہیں۔ (١) ام الکتاب ( سورت فاتحہ) (٢) آیۃ الکرسی (٣) سورت بقرہ کی آخری آیتیں (٤) سورت کوثر۔
ابونعیم اور دیلمی نے حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سورت فاتحہ اس چیز سے کفایت کرتی ہے کہ قرآن کی اور کوئی سورت و آیت کفایت نہیں کرتی اور اگر سورت فاتحہ کو ترازو کے ایک پلڑے میں رکھیں اور باقی تمام قرآن کو دوسرے پلڑے میں رکھیں تو یقیناً سورت فاتحہ سات قرآن کے برابر ہو۔
حضرت ابوعبید فضائل قرآن میں حسن بصری سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے سورت فاتحہ پڑھی اس نے گویا توریت و انجیل زبور اور قرآن کو پڑھا۔
تفسیر وکیع، کتاب، المصاحف ابن ابناری، کتاب، العظمہ، ابوالشیخ اور حلیۃ الاولیاء ابونعیم میں منقول ہے کہ ابلیس ملعون کو نوحہ و آہ و زاری کرنے اور اپنے سر پر خاک ڈالنے کا چار مرتبہ اتفاق ہوا ہے اول تو اس وقت جب کہ اس کو ملعون قرار دیا گیا دوسرے اس وقت جب کہ اسے آسمان و زمین پر ڈالا گیا تیسرے اس وقت جب کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خلعت نبوت سے نوازا گیا اور چوتھے اس وقت جب کہ سورت فاتحہ نازل ہوئی۔
ابوشیخ نے کتاب الثواب میں لکھا ہے کہ جس شخص کو کوئی حاجت درپیش ہو تو اسے چاہئے کہ وہ سورت فاتحہ پڑھے اور اس کے بعد اپنی حاجت کے لئے دعا کرے (انشاء اللہ اس کی حاجت پوری ہو گی)
ثعلبی حضرت شعبی سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنے درد گردہ کی شکایت کی انہوں نے اس شخص سے کہا کہ تمہیں چاہئے کہ اساس القرآن پڑھ کر درد کی جگہ دم کرو (انشاء اللہ شفا ہو گی) اس شخص نے پوچھا کہ اساس القرآن کیا ہے ؟ شعبی نے فرمایا کہ فاتحۃ الکتاب یعنی سورت فاتحہ۔
مشائخ کے مجرب اعمال میں یہ مذکور ہے کہ سورت فاتحہ اسم اعظم ہے اس سورت کو ہر مطلب و حاجت کے لئے پڑھنا چاہئے اس سلسلے میں اس سورت کو پڑھنے کے دو طریقے منقول ہیں اول یہ کہ اس سورت کو فجر کی سنت و فرض نماز کے درمیان چالیس دن تک اکتالیس مرتبہ اس طرح پڑھا جائے کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم کے میم کو الحمد کے لام کے ساتھ ملا یا جائے یعنی بسم اللہ الرحمن الرحیم الحمدللہ رب العالمین الآیۃ۔ اس سورت کو مقرر بالا دن تک مذکورہ بالا طریقہ سے پڑھنے کے بعد مطلوب انشاء اللہ حاصل ہو گا اگر کسی مریض یا سحر زدہ کی شفا منظور ہو تو مذکورہ بالا طریقہ سے یہ سورت پڑھ کر پانی پر دم کر کے اس مریض یا سحر زدہ کو پلایا جائے انشاء اللہ شفا حاصل ہو گی۔
دوم یہ کہ نوچندی اتوار کو فجر کی سنت و فرض نماز کے درمیان میم کو لام کے ساتھ ملانے کی قید کے بغیر ستر مرتبہ یہ سورت پڑھے بعد ازاں ہر روز اسی وقت پڑھے مگر اس طرح کہ ہر روز مذکورہ تعداد میں سے دس مرتبہ کم کر دے یعنی نوچندی اتوار کو ستر مرتبہ، دوسرے روز ساٹھ مرتبہ تیسرے روز پچاس مرتبہ، اس طرح دس دس بار کم کرتا جائے تاآنکہ ہفتہ کے روز ختم ہو جائے اگر پہلے مہینہ میں مطلب حاصل ہو جائے تو فبہا ورنہ دوسرے اور تیسرے مہینہ میں اسی طرح پڑھے۔
امراض مزمنہ پرانے امراض کی شفاء کے لئے اس سورت کو چینی کے پیالے یا پلیٹ پر گلاب، مشک اور زعفران سے لکھ کر پلانا ایک مجرب عمل ہے اسی طرح دانتوں کے درد، شکم اور دوسرے دردوں میں سات مرتبہ سورت فاتحہ پڑھ کر دم کرنا بھی مجرب ہے۔