صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ خرید وفروخت کے بیان ۔ حدیث 1999

جب بیچنے والے اور خریدنے والے صاف صاف بیان کردیں اور کوئی عیب نہ چھپائیں اور دونوں ایک دوسرے کی خیر خواہی کریں اور عداء بن خالد سے منقول کیا ہے انہوں نے کہا کہ مجھ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ لکھ کر دیا کہ یہ تحریر ہے اس بات کی کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے عداء بن خالد سے فلاں چیز خریدی ہے اور یہ مسلمان کے ہاتھ میں مسلمان کی خرید وفروخت کی طرح ہے اس میں نہ تو کوئی بیماری ہے اور نہ کوئی برائی اور نہ غائلہ ہے اور قتادہ نے کہا کہ غائلہ سے مراد، زنا، چوری، اور بھاگ جانا ہے ۔ اور ابراہیم نخعی سے پوچھا گیا کہ بعض ولال خراسان اور سجستان کا نام لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جانور کل ہی خراسان سے آیا ہے، آج ہی سجستان سے آیا ہے ابراہیم نے اس کو بہت برا سمجھا اور عقبہ بن عامر نے بیان کیا کہ کسی شخص کے لئے ایسے سامان کا بیچنا جائز نہیں جس کے متعلق اسے معلوم ہو کہ اس میں عیب ہے مگر یہ کہ اس کو بیان کردے۔

راوی: سلیمان بن حرب , شعبہ , قتادہ , صالح , ابوالخلیل , عبداللہ بن حارث حکیم بن حزام

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ رَفَعَهُ إِلَی حَکِيمِ بْنِ حِزَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا أَوْ قَالَ حَتَّی يَتَفَرَّقَا فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُورِکَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا وَإِنْ کَتَمَا وَکَذَبَا مُحِقَتْ بَرَکَةُ بَيْعِهِمَا

سلیمان بن حرب، شعبہ، قتادہ، صالح، ابوالخلیل، عبداللہ بن حارث حکیم بن حزام روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیچنے والے اور خریدنے والے کو اختیار ہے جب تک کہ دونوں جدا نہ ہوں (الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا أَوْ قَالَ حَتَّی يَتَفَرَّقَا) کہا اگر دونوں سچ بولیں اور صاف صاف بیان کریں تو ان دونوں کی بیع میں برکت ہوگی اور اگر دونوں نے چھپایا اور جھوٹ بولا تو ان دونوں کی بیع کی برکت ختم کر دی جائے گی۔

Narrated Hakim bin Hizam:
Allah's Apostle said, "The seller and the buyer have the right to keep or return goods as long as they have not parted or till they part; and if both the parties spoke the truth and described the defects and qualities (of the goods), then they would be blessed in their transaction, and if they told lies or hid something, then the blessings of their transaction would be lost."
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں