مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ فضائل قرآن کا بیان ۔ حدیث 716

قرآن بھول جانے پر وعید

راوی:

وعن سعد بن عبادة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ما من امرئ يقرأ القرآن ثم ينساه إلا لقي الله يوم القيامة أجذم " . رواه أبو داود والدارمي

حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص قرآن کریم پڑھ کر بھول جائے تو وہ قیامت کے دن اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اس کا ہاتھ کٹا ہوا ہو گا۔ (ابوداؤد، دارمی)

تشریح
حنفیہ کے ہاں بھول جانے سے مراد یہ ہے کہ دیکھ کر بھی نہ پڑھ سکے جب کہ حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے ہاں اس کے معنی یہ ہیں کہ اس نے قرآن حفظ کیا پھر اسے بھول گیا کہ حفظ نہ پڑھ سکے یا پھر اس کا مطلب یہ ہے کہ قرآن پڑھنا چھوڑ دے خواہ بھولے یا نہ بھولے۔
حضرت مولانا شاہ محمد اسحق فرمایا کرتے تھے کہ اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ استعداد والے کا بھولنا تو یہ ہے کہ یاد کئے ہوئے کو بغیر دیکھے نہ پڑھ سکے اور غیر استعداد والے کو بھولنا یہ ہے کہ دیکھ کر بھی نہ پڑھ سکے۔
اس سے معلوم ہوا کہ قرآن کو سیکھنے اور یاد کرنے کے بعد بھولنا بہت گناہ ہے لہٰذا چاہئے کہ قرآن کے بارہ میں تغافل و کوتاہی کا راستہ اختیار نہ کیا جائے بلکہ قرآن کو ہمیشہ اور بہت پڑھتے رہنا چاہئے۔

یہ حدیث شیئر کریں