آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قرات
راوی:
وعن ابن جريج عن ابن أبي مليكة عن أم سلمة قالت : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يقطع قراءته يقول : الحمد لله رب العالمين ثم يقف ثم يقول : الرحمن الرحيم ثم يقف . رواه الترمذي وقال : ليس إسناده بمتصل لأن الليث روى هذا الحديث عن ابن أبي مليكة عن يعلى بن مملك عن أم سلمة وحديث الليث أصح
ابن جریج حضرت ابن ملیکہ رحمہما اللہ سے اور وہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قرأت علیحدہ علیحدہ ہوتی تھی الحمدللہ رب العالمین پڑھتے اور پھر ٹھہرتے پھر الرحمن الرحیم پڑھتے اور ٹھہرتے امام ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کی سند متصل نہیں ہے کیونکہ اس کا اصل سلسلہ سند یہ ہے حضرت ابن ملیکہ نے نقل کیا حضرت یعلی بن مملک سے اور انہوں نے نقل کیا حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے (جیسا کہ پہلی حدیث کا سلسلہ سند ہے) اور حضرت لیث کی حدیث جو پہلے گزری زیادہ صحیح ہے۔
تشریح
بعض علماء نے کہا ہے کہ یہ حدیث قابل استدلال نہیں ہے اہل بلاغت اس روایت کو قبول نہیں کرتے کیونکہ از روئے قاعدہ وقف تام مالک یوم الدین پر ہے اسی لئے امام ترمذی نے فرمایا کہ اس بارہ میں زیادہ صحیح حدیث حضرت لیث کی ہے۔
جمہور علماء کے نزدیک اس قسم کی آیتوں میں کہ جو آپس میں ایک دوسرے سے مربوط ومتعلق ہیں وصل اولیٰ ہے جب کہ جزری کا قول ہے کہ وقت مستحب ہے ان کی دلیل یہی حدیث ہے دیگر شوافع کا مسلک بھی یہی ہے کہ اس حدیث کے بارہ میں جمہور کی طرف سے یہ جواب دیا ہے کہ وقف اس لئے تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سننے والوں کو یہ بتا دیں کہ ان آیتوں کی ابتداء کہاں سے ہے۔