بیع میں قسم کھانے کی کراہت کا بیان ۔
راوی: عمرو بن محمد , ہشیم , عوام , ابراہیم بن عبدالرحمن , عبداللہ بن ابی اونی
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَی رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا أَقَامَ سِلْعَةً وَهُوَ فِي السُّوقِ فَحَلَفَ بِاللَّهِ لَقَدْ أَعْطَی بِهَا مَا لَمْ يُعْطِ لِيُوقِعَ فِيهَا رَجُلًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَنَزَلَتْ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا
عمرو بن محمد، ہشیم، عوام، ابراہیم بن عبدالرحمن، عبداللہ بن ابی اوفیٰ سے روایت کرتے ہیں ایک شخص نے اپنا سامان بازار میں لگایا اور اللہ کی قسم کھا کر کہنے لگا کہ اس کی قیمت اس قدر مل رہی ہے حالانکہ اتنی قیمت نہ ملتی تھی قسم سے مقصد یہ تھا کہ مسلمانوں میں سے ایک کو اس میں پھنسائے (دھوکہ دے) چنانچہ یہ آیت اتری کہ بے شک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے عوض تھوڑی قیمت مول لیتے ہیں۔
Narrated 'Abdullah bin Abu Aufa:
A man displayed some goods in the market and swore by Allah that he had been offered so much for that, that which was not offered, and he said so, so as to cheat a Muslim. On that occasion the following Verse was revealed: "Verily! Those who purchase a small gain at the cost of Allah's covenant and their oaths (They shall have no portion in the Hereafter ..etc.)' (3.77)
________________________________________