چوپایوں اور گدھوں کے خرید نے کا بیان اور جب کوئی شخص جانور یا اونٹ خریدنے اور بیچنے والا اس پر سوار ہو تو کیا اترنے سے پہلے خریدار کا قبضہ ہوگا اور ابن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا اس کویعنی سرکش اونٹ کو میرے ہاتھ بیچ دے ۔
راوی: محمد بن بشار , عبدالوہاب , عبیداللہ بن کیسان , جابر بن عبد اللہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ وَهْبِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ فَأَبْطَأَ بِي جَمَلِي وَأَعْيَا فَأَتَی عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ جَابِرٌ فَقُلْتُ نَعَمْ قَالَ مَا شَأْنُکَ قُلْتُ أَبْطَأَ عَلَيَّ جَمَلِي وَأَعْيَا فَتَخَلَّفْتُ فَنَزَلَ يَحْجُنُهُ بِمِحْجَنِهِ ثُمَّ قَالَ ارْکَبْ فَرَکِبْتُ فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ أَکُفُّهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَزَوَّجْتَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ بِکْرًا أَمْ ثَيِّبًا قُلْتُ بَلْ ثَيِّبًا قَالَ أَفَلَا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُکَ قُلْتُ إِنَّ لِي أَخَوَاتٍ فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَتَزَوَّجَ امْرَأَةً تَجْمَعُهُنَّ وَتَمْشُطُهُنَّ وَتَقُومُ عَلَيْهِنَّ قَالَ أَمَّا إِنَّکَ قَادِمٌ فَإِذَا قَدِمْتَ فَالْکَيْسَ الْکَيْسَ ثُمَّ قَالَ أَتَبِيعُ جَمَلَکَ قُلْتُ نَعَمْ فَاشْتَرَاهُ مِنِّي بِأُوقِيَّةٍ ثُمَّ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلِي وَقَدِمْتُ بِالْغَدَاةِ فَجِئْنَا إِلَی الْمَسْجِدِ فَوَجَدْتُهُ عَلَی بَابِ الْمَسْجِدِ قَالَ أَالْآنَ قَدِمْتَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَدَعْ جَمَلَکَ فَادْخُلْ فَصَلِّ رَکْعَتَيْنِ فَدَخَلْتُ فَصَلَّيْتُ فَأَمَرَ بِلَالًا أَنْ يَزِنَ لَهُ أُوقِيَّةً فَوَزَنَ لِي بِلَالٌ فَأَرْجَحَ لِي فِي الْمِيزَانِ فَانْطَلَقْتُ حَتَّی وَلَّيْتُ فَقَالَ ادْعُ لِي جَابِرًا قُلْتُ الْآنَ يَرُدُّ عَلَيَّ الْجَمَلَ وَلَمْ يَکُنْ شَيْئٌ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْهُ قَالَ خُذْ جَمَلَکَ وَلَکَ ثَمَنُهُ
محمد بن بشار، عبدالوہاب، عبیداللہ بن کیسان، جابر بن عبداللہ روایت کرتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنگ میں تھا، میرے اونٹ نے دیر کی اور تھک گیا تو میرے پاس نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا۔ جابر! میں نے عرض کیا جی ہاں! آپ نے پوچھا کیا بات ہے؟ میں نے کہا کہ اونٹ پر چلا تھا اور تھک گیا، لہذا میں پیچھے رہ گیا آپ اترے اور اس کو ڈنڈے سے مارا پھر فرمایا کہ سوار ہو جا۔ میں سوار ہو گیا اس کی تیزی کے باعث میں اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر پہنچنے سے روکنے لگا۔ آپ نے پوچھا کیا تو نے نکاح کیا ہے؟ میں نے کہا ہاں! آپ نے فرمایا کہ باکرہ سے یا ثیبہ سے؟ میں نے کہا کہ ثیبہ سے۔ آپ نے فرمایا کہ کنواری عورت سے کیوں نہیں کیا، کہ تو اس کے ساتھ کھیلتا وہ تیرے ساتھ کھیلتی، میں نے کہا کہ میری چند بہنیں ہیں لہذا میں نے چاہا کہ ایسی عورت سے شادی کروں جو ان کو جمع کرے اور ان کے سروں میں کنگھی کرے اور ان کی نگرانی کرے۔ آپ نے فرمایا کہ اب تم پہنچنے والے ہو، جب پہنچ جاؤ تو ہو شیاری سے کام لو۔ پھر فرمایا کہ اپنا اونٹ بیچتا ہے؟ میں نے عرض کیا ہاں، آپ نے مجھ سے اس کو ایک اوقیہ چاندی کے عوض خرید لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے پہلے پہنچ گئے تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد کے دروازے پر پایا آپ نے فرمایا کہ تم اب آئے میں نے عرض کیا جی ہاں! آپ نے فرمایا کہ اپنا اونٹ چھوڑ دے اور اندر جا کر دو رکعت نماز پڑھ لے، میں مسجد میں گیا اور نماز پڑھی آپ نے بلال کو حکم دیا کہ میرے لئے ایک اوقیہ چاندی تول دیں۔ تو بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جھکتی ہوئی چاندی تول دی، میں پیٹھ پھیر کر چلا تو آپ نے فرمایا میرے پاس جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلاؤ میں نے اپنے جی میں کہا آپ وہ اونٹ مجھ کو وہ اونٹ واپس کریں گے اور اس سے زیادہ ناگوار کوئی چیز میرے نزدیک نہ تھی آپ نے فرمایا کہ اپنا اونٹ لے لو اس کی قیمت بھی لے لو۔
Narrated Jabir bin 'Abdullah:
I was with the Prophet in a Ghazwa (Military Expedition) and my camel was slow and exhausted. The Prophet came up to me and said, "O Jabir." I replied, "Yes?" He said, "What is the matter with you?" I replied, "My camel is slow and tired, so I am left behind." So, he got down and poked the camel with his stick and then ordered me to ride. I rode the camel and it became so fast that I had to hold it from going ahead of Allah's Apostle . He then asked me, have you got married?" I replied in the affirmative. He asked, "A virgin or a matron?" I replied, "I married a matron." The Prophet said, "Why have you not married a virgin, so that you may play with her and she may play with you?" Jabir replied, "I have sisters (young in age) so I liked to marry a matron who could collect them all and comb their hair and look after them." The Prophet said, "You will reach, so when you have arrived (at home), I advise you to associate with your wife (that you may have an intelligent son)." Then he asked me, "Would you like to sell your camel?" I replied in the affirmative and the Prophet purchased it for one Uqiya of gold. Allah's Apostle reached before me and I reached in the morning, and when I went to the mosque, I found him at the door of the mosque. He asked me, "Have you arrived just now?" I replied in the affirmative. He said, "Leave your camel and come into (the mosque) and pray two Rakat." I entered and offered the prayer. He told Bilal to weigh and give me one Uqiya of gold. So Bilal weighed for me fairly and I went away. The Prophet sent for me and I thought that he would return to me my camel which I hated more than anything else. But the Prophet said to me, "Take your camel as well as its price."