صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام کا بیان ۔ حدیث 1790

نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز اور رات کی دعا کے بیان میں

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , ہناد بن سری , ابوالاحوص , سعید بن مسروق , سلمہ بن کہیل , ابی رشدین مولی ابن عباس

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ عَنْ أَبِي رِشْدِينٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ وَلَمْ يَذْکُرْ غَسْلَ الْوَجْهِ وَالْکَفَّيْنِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ ثُمَّ أَتَی الْقِرْبَةَ فَحَلَّ شِنَاقَهَا فَتَوَضَّأَ وُضُوئًا بَيْنَ الْوُضُوئَيْنِ ثُمَّ أَتَی فِرَاشَهُ فَنَامَ ثُمَّ قَامَ قَوْمَةً أُخْرَی فَأَتَی الْقِرْبَةَ فَحَلَّ شِنَاقَهَا ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوئًا هُوَ الْوُضُوئُ وَقَالَ أَعْظِمْ لِي نُورًا وَلَمْ يَذْکُرْ وَاجْعَلْنِي نُورًا

ابوبکر بن ابی شیبہ، ہناد بن سری، ابوالاحوص، سعید بن مسروق، سلمہ بن کہیل، ابی رشدین مولیٰ ابن عباس فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ میں نے ایک رات اپنی خالہ حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں گزاری اور آگے اسی طرح حدیث بیان کی لیکن اس حدیث میں منہ اور ہاتھ دھونے کا ذکر نہیں ہے سوائے اس کے کہ انہوں نے کہا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مشکیزے کے پاس آئے اور اس کا منہ کھولا اور دو وضوؤں کے درمیان والا وضو فرمایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے بستر پر آکر سو گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دوسری مرتبہ اٹھ کھڑے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مشکیزے کے پاس آئے اور اس کا منہ کھولا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو فرمایا کہ وہ ہی وضو تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے اللہ مجھے عظیم روشنی فرما ( وَاجْعَلْنِي نُورًا) کا ذکر نہیں کیا۔

Ibn 'Abbas reported: I spent a night in the house of my mother's sister, Maimuna, and then narrated (the rest of the) hadith, but he made no mention of the washing of his face and two hands but he only said: He then came to the water-skin and loosened its straps and performed ablution between the two extremes, and then came to his bed and slept. He then got up for the second time and came to the waterskin and loosened its straps and then performed ablution which was in fact an ablution (it was performed well), and implored (the Lord) thus:" Give me abundant light," and he made no mention of:" Make me light."

یہ حدیث شیئر کریں