صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ خرید وفروخت کے بیان ۔ حدیث 2035

جب کوئی چیز خریدے اور جدا ہونے سے پہلے اسی وقت کسی کو ہبہ کردے بائع مشتری کا انکار نہ کرے یا کسی غلام کو خریدا اور اس کو آزاد کردیا اس شخص کے متعلق جو رضامندی سے کوئی سامان خریدے پھر اس کو بیچ دے طاؤس نے کہا بیع واجب ہوگئی اور نفع خریدار کو ملے گا۔

راوی: حمیدی , سفیان , عمرو , ابن عمر

وَقَالَ لَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَكُنْتُ عَلَى بَكْرٍ صَعْبٍ لِعُمَرَ فَكَانَ يَغْلِبُنِي فَيَتَقَدَّمُ أَمَامَ الْقَوْمِ فَيَزْجُرُهُ عُمَرُ وَيَرُدُّهُ ثُمَّ يَتَقَدَّمُ فَيَزْجُرُهُ عُمَرُ وَيَرُدُّهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعُمَرَ بِعْنِيهِ قَالَ هُوَ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بِعْنِيهِ فَبَاعَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ لَكَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ تَصْنَعُ بِهِ مَا شِئْتَ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ بِعْتُ مِنْ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ مَالًا بِالْوَادِي بِمَالٍ لَهُ بِخَيْبَرَ فَلَمَّا تَبَايَعْنَا رَجَعْتُ عَلَى عَقِبِي حَتَّى خَرَجْتُ مِنْ بَيْتِهِ خَشْيَةَ أَنْ يُرَادَّنِي الْبَيْعَ وَكَانَتْ السُّنَّةُ أَنَّ الْمُتَبَايِعَيْنِ بِالْخِيَارِ حَتَّى يَتَفَرَّقَا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَلَمَّا وَجَبَ بَيْعِي وَبَيْعُهُ رَأَيْتُ أَنِّي قَدْ غَبَنْتُهُ بِأَنِّي سُقْتُهُ إِلَى أَرْضِ ثَمُودَ بِثَلَاثِ لَيَالٍ وَسَاقَنِي إِلَى الْمَدِينَةِ بِثَلَاثِ لَيَالٍ

حمیدی نے کہا کہ مجھ سے سفیان نے بیان کیا ان سے عمرو نے انہوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے میں حضرت عمر کے کے تندخو اونٹ پر سوار تھا وہ ہم پر غالب آجاتا تھا اور جماعت سے آگے بڑھ جاتا تھا اس کو حضرت عمر روکتے تھے اور پیچھے لوٹاتے تھے پھر وہ آگے بڑھ جاتا تو حضرت عمر اس کو ڈانٹتے اور پیچھے کرتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر سے فرمایا اس کو میرے ہاتھ بیچ دو تو حضرت عمر نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ یہ آپ کا ہے آپ نے فرمایا میرے ہاتھ بیچ دو تو اس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ بیچ دیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابن عمر یہ تمہارا ہے اور جو چاہو کرو (ابو عبداللہ بخاری) نے کہا لیث کا بیان ہے کہ مجھ سے عبدالرحمن بن خالد نے بواسطہ ابن شہاب سالم بن عبداللہ ، عبداللہ بن عمر بیان کیا عبداللہ بن عمر نے کہا کہ اے امیرالمومنین حضرت عثمان کے ہاتھ اپنی زمین ان کی اس زمین کے عوض بیچی جو خیبر میں تھی اور جب ہم دونوں عقد بیع کرچکے تو میں الٹے پاؤں واپس چلا یہاں تک کہ میں ان کے گھر سے نکل گیا اس ڈر سے کہ کہیں وہ میری بیع کو فسخ نہ کردیں اور طریقہ یہ تھا کہ بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اختیار ہوتا جب تک کہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نہ ہوجائیں ، عبداللہ نے بیان کیا کہ جب میری اور ان کی بیع پوری ہوگئی تو میں نے خیال کیا کہ حضرت عثمان خسارہ میں رہے اس لئے کہ میں نے ان کو ثمود کی زمین کی طرف تین دن کی مسافت پر دھکیل دیا اور انہوں نے مجھے مدینہ کی زمین کی طرف تین دن کی مسافت پر بھیج دیا۔

یہ حدیث شیئر کریں