نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز اور رات کی دعا کے بیان میں
راوی: محمد بن مثنی , محمد بن حاتم , عبد بن حمید , ابومعن , عمر بن یونس , عکرمہ بن عمار , یحیی بن ابی کثیر , ابوسلمہ بن عبدالرحمن بن عوف
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَأَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِيُّ قَالُوا حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي کَثِيرٍ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ بِأَيِّ شَيْئٍ کَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ صَلَاتَهُ إِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ قَالَتْ کَانَ إِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ افْتَتَحَ صَلَاتَهُ اللَّهُمَّ رَبَّ جَبْرَائِيلَ وَمِيکَائِيلَ وَإِسْرَافِيلَ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ أَنْتَ تَحْکُمُ بَيْنَ عِبَادِکَ فِيمَا کَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنْ الْحَقِّ بِإِذْنِکَ إِنَّکَ تَهْدِي مَنْ تَشَائُ إِلَی صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ
محمد بن مثنی، محمد بن حاتم، عبد بن حمید، ابومعن، عمر بن یونس، عکرمہ بن عمار، یحیی بن ابی کثیر، ابوسلمہ بن عبدالرحمن بن عوف فرماتے ہیں کہ میں نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب رات کو اپنی نماز شروع فرماتے تو کس طرح شروع کرتے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ جب بھی رات کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی نماز شروع فرماتے تو یہ دعا پڑھتے اے اللہ جبرائیل اور میکائیل اور اسرافیل کے پروردگار! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے! ظاہر اور باطن کے جاننے والے! تو ہی اپنے بندوں کے درمیان جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں مجھے سیدھا راستہ دکھا اور اے اللہ حق کی جن باتوں میں اختلاف ہوگیا ہے تو مجھے ان میں سیدھے راستے پر رکھ بے شک تو ہی جسے چاہتا ہے سیدھے راستے کی ہدایت عطا فرماتا ہے۔
'Abd al-Rahman b. 'Auf reported: I asked 'A'isha, the mother of the believers, (to tell me) the words with which the Apostle of Allah (may peace be upon him) commenced the prayer when he got up at night. She said: When he got up at night he would commence his prayer with these words: O Allah, Lord of Gabriel, and Michael, and Israfil, the Creator of the heavens and the earth, Who knowest the unseen and the seen; Thou decidest amongst Thy servants concerning their differences. Guide me with Thy permission in the divergent views (which the people) hold about Truth, for it is Thou Who guidest whom Thou wilt to the Straight Path.