صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام کا بیان ۔ حدیث 1806

نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز اور رات کی دعا کے بیان میں

راوی: محمد بن ابی بکر مقدامی , یوسف ماجشون , عبدالرحمن اعرج , عبیداللہ بن ابی رافع , علی بن ابی طالب

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَکْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ حَدَّثَنَا يُوسُفُ الْمَاجِشُونُ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ کَانَ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاةِ قَالَ وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِکِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُکِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيکَ لَهُ وَبِذَلِکَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِکُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُکَ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ وَاهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لَا يَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ لَبَّيْکَ وَسَعْدَيْکَ وَالْخَيْرُ کُلُّهُ فِي يَدَيْکَ وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْکَ أَنَا بِکَ وَإِلَيْکَ تَبَارَکْتَ وَتَعَالَيْتَ أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوبُ إِلَيْکَ وَإِذَا رَکَعَ قَالَ اللَّهُمَّ لَکَ رَکَعْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ خَشَعَ لَکَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَمُخِّي وَعَظْمِي وَعَصَبِي وَإِذَا رَفَعَ قَالَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَاوَاتِ وَمِلْئَ الْأَرْضِ وَمِلْئَ مَا بَيْنَهُمَا وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ وَإِذَا سَجَدَ قَالَ اللَّهُمَّ لَکَ سَجَدْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَصَوَّرَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ تَبَارَکَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ ثُمَّ يَکُونُ مِنْ آخِرِ مَا يَقُولُ بَيْنَ التَّشَهُّدِ وَالتَّسْلِيمِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَسْرَفْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ

محمد بن ابی بکر مقدامی، یوسف ماجشون، عبدالرحمن اعرج، عبیداللہ بن ابی رافع، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو فرماتے (وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِکِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُکِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيکَ لَهُ وَبِذَلِکَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ) میں اپنا رخ اس ذات کی طرف کرتا ہوں جس نے آسمانوں اور زمین کو ٹھیک ٹھیک پیدا فرمایا اور میں شریک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ رب العالمین کے لئے ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے اسی کا حکم دیا گیا اور میں مسلمانوں میں سے ہوں اے اللہ تو بادشاہ ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو ہی میرا رب ہے اور میں تیرا بندہ ہوں میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور مجھے اپنے گناہوں کا اعتراف ہے پس تو میرے گناہوں کو بخش دے کیونکہ تیرے سوا کوئی گناہوں کو بخشنے والا نہیں ہے اور مجھے اچھے اخلاق کی ہدایت عطا فرما تیرے سوا کوئی اچھے اخلاق کی ہدایت نہیں دے سکتا اور برے اخلاق مجھ سے دور فرما تیرے سوا مجھ سے کوئی برے اخلاق دور کرنے والا نہیں ہے میں حاضر ہوں اور فرمانبردار ہوں اور ساری بھلائیاں تیرے دست قدرت میں ہیں اور شر کی نسبت تیری طرف نہیں ہے میں تیری طرف آتا ہوں تو برکت والا ہے اور تو بلند ہے میں تجھ سے مغفرت چاہتا ہوں اور میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رکوع میں جاتے تو فرماتے اے اللہ تیرے لئے میں نے رکوع کیا اور تجھی پر ایمان لایا اور میں تیرا ہی فرمانبردار ہوں میرا کان اور میری آنکھیں اور میرا مغز اور میری ہڈیاں اور میرے پٹھے سب تجھ سے ڈرتے ہیں اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رکوع سے سر اٹھاتے تو یہ فرماتے اے اللہ اے ہمارے پروردگار تیرے ہی لئے ساری ایسی تعریفیں ہیں جس سے سارے آسمان بھر جائیں اور زمین بھر جائے اور جو کچھ ان کے درمیان ہے وہ بھر جائے اور جو تو چاہے اس سے وہ بھر جائے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدہ کرتے تو یہ فرماتے اے اللہ میں نے تیرے لئے سجدہ کیا اور تجھی پر ایمان لایا اور تیرا ہی فرمانبردار ہوں میرا چہرہ اس ذات کو سجدہ کر رہا ہے جس نے اسے پیدا کیا اور اس کی صورت بنائی اور اس کے کانوں اور اس کی آنکھوں کو تراش کر بنایا اللہ برکتوں والا ہے اور سب سے اچھا پیدا کرنے والا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آخر میں تشہد اور سلام کے درمیان یہ فرماتے اے اللہ میرے ان گناہوں کی مغفرت فرما جو میں نے پہلے کئے اور جو میں نے بعد میں کئے اور جو میں نے چھپ کر کئے اور جو میں نے ظاہر کئے اور جو میں نے زیادتی کی اور جن کو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے تو ہی آگے کرنے والا ہے اور تو ہی پیچھے کرنے والا ہے اور تیرے سوا کوئی مبعود نہیں ہے۔

'Ali b. Abu Talib reported that when the Messenger of Allah (may peace be upon him) got up at night for prayer he would say: I turn my face in complete devotion to One Who is the Originator of the heaven and the earth and I am not of the polytheists. Verily my prayer, my sacrifice, my living and my dying are for Allah, the Lord of the worlds; There is no partner with Him and this is what I have been commanded (to profess and believe) and I am of the believers. O Allah, Thou art the King, there is no god but Thee, Thou art my Lord, and I am Thy bondman. I wronged myself and make a confession of my Sin. Forgive all my sins, for no one forgives the sins but Thee, and guide me in the best of conduct for none but Thee guideth anyone (in) good conduct. Remove sins from me, for none else but Thou can remove sins from me. Here I am at Thy service, and Grace is to Thee and the whole of good is in Thine hand, and one cannot get nearnest to Thee through evil. My (power as well as existence) is due to Thee (Thine grace) and I turn to Thee (for supplication). Thou art blessed and Thou art exalted. I seek forgiveness from Thee and turn to Thee in repentance: and when he would bow, he would say: O Allah, it is for Thee that I bowed. I affirm my faith in Thee and I submit to Thee, and submit humbly before Thee my hearing, my eyesight, my marrow, my bone, my sinew; and when he would raise his head, he would say: O Allah, our Lord, praise is due to Thee, (the praise) with which is filled the heavens and the earth, and with which is filled that (space) which exists between them, and filled with anything that Thou desireth afterward. And when he prostrated himself, he (the Holy Prophet) would say: O Allah, it is to Thee that I prostrate myself and it is in Thee that I affirm my faith, and I submit to Thee. My face is submitted before One Who created it, and shaped it, and opened his faculties of hearing and seeing. Blessed is Allah, the best of Creators; and he would then say between Tashahhud and the pronouncing of salutation: Forgive me of the earlier and later open and secret (sins) and that where I made transgression and that Thou knowest better than I. Thou art the First and the Last. There is no god, but Thee.

یہ حدیث شیئر کریں